نیٹو نے رقم خرچ نہ کی تو ہم ہر گز انکا دفاع نہیں کریں گے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نیٹو اتحادیوں کا ہر گز دفاع نہیں کریں گے جب تک وہ اپنی سیکیورٹی پر مناسب اخراجات نہیں کرتے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، یہ عام فہم بات ہے اگر وہ ادائیگی نہیں کرتے تو میں ان کا دفاع ہر گز نہیں کروں گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے اسی مؤقف پر قائم ہیں اور اپنی سابقہ صدارت (2017-2021) کے دوران بھی نیٹو اتحادیوں کو یہ باور کرایا تھا، میرے دباؤ پر نیٹو ممالک نے دفاعی اخراجات میں اضافہ تو کیا لیکن یہ اب بھی ناکافی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ نیٹو اتحادی ان کے دوست ہیں مگر ہمیں خدشہ ہے کہ اگر امریکہ کو کسی بحران کا سامنا کرنا پڑا تو فرانس سمیت کچھ ممالک امریکا کا دفاع کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا آپ جانتے ہیں نیٹو کے حوالے سے میرا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ میں ان سب کو اچھی طرح جانتا ہوں یہ میرے دوست ہیں۔ لیکن اگر امریکہ کو مشکل پیش آئے اور ہم انہیں مدد کے لیے بلائیں تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ فرانس یا دوسرے ملک ہماری مدد کریں گے؟ انہیں کرنا چاہیے، لیکن مجھے یقین نہیں۔"
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 9/11 حملوں کے بعد نیٹو نے پہلی اور واحد بار اجتماعی دفاعی معاہدے (آرٹیکل 5) کو فعال کیا تھا، جس کے نتیجے میں نیٹو کی سب سے بڑی فوجی کارروائی افغانستان میں کی گئی، جہاں فرانسیسی فوج بھی شریک تھی۔
ٹرمپ نے نیٹو کے حوالے سے کہا کہ یہ اتحاد "ممکنہ طور پر مفید" ثابت ہوسکتا ہے لیکن تب تک جب تک کہ اخراجات کا مسئلہ حل نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا یہ ہمیں تجارت میں نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ٹرمپ کے نیٹو مخالف بیانات اس اتحاد پر ان کے دیرینہ تحفظات کی عکاسی کرتے ہیں لیکن یہ ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مغربی ممالک میں پیوٹن کے ساتھ ان کے تعلقات پر تشویش بڑھ رہی ہے جو نیٹو کو ہمیشہ اپنے لیے خطرہ تصور کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ امریکہ کے دفاعی معاہدے پر بھی سوالات اٹھائے، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ہمارا جاپان کے ساتھ بہترین تعلق ہے لیکن ہمارے معاہدے کے مطابق ہمیں ان کا دفاع کرنا ہوتا ہے جبکہ وہ ہماری حفاظت کے پابند نہیں۔
دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹرمپ کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ صرف فرانس ہی نہیں بلکہ تمام یورپی ممالک افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کھڑے تھے اور جب امریکہ نے افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو انہیں پیشگی اطلاع تک نہیں دی گئی۔ ہم وفادار اور مخلص اتحادی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا دفاع کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔