کوئٹہ میں فلسطین سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل شام کے وسیع رقبے پر قابض ہو چکا ہے، مگر جولانی اور عرب حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ نے غزہ اور فلسطین میں جو مظالم ڈھائے ہیں۔ اس پر عالم انسانیت اور پوری امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔ ایسے میں کچھ خائنین امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی کے لئے فلسطین بیت المقدس اور امت مسلمہ کا سودا کر رہے ہیں۔ غزہ پر قبضے کا امریکی منصوبہ ناکام ہوگا، کیونکہ غیرت مند فلسطینی عوام حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ کے ہوتے ہوئے اسرائیل کا فلسطین اور غزہ پر قبضہ ایک خواب رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئٹہ کے زیر اہتمام ماہ مبارک رمضان اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سید علی عمران نقوی و دیگر شریک ہوئے۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام میں اسرائیلی ایجنٹ جولانی کے آتے ہی اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ اسرائیل شام کے وسیع رقبے پر قابض ہو چکا ہے، مگر جولانی اور عرب حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کٹھ پتلی جولانی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت شروع ہو چکی ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار 9 مارچ کو کوئٹہ میں فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کے زیر اہتمام سالانہ فلسطین کانفرنس منعقد ہوگی۔ جس میں بلوچستان کے سیاسی مذہبی اور قبائلی رہنماء شریک ہوں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ عالمی یوم القدس کو سرکاری طور پر منائے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی، مذہبی، قوم پرست جماعتیں اور پاکستان کے عوام فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دو ریاستی حل کا فارمولا بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور حکیم الامت حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اس وقت مسترد کر دیا تھا، لہٰذا پاکستان کے عوام دو ٹوک الفاظ میں اس موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ پورے کا پورا فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور سرزمین فلسطین کا ایک انچ بھی ہم غاصب اسرائیل کو دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے  دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔

خیال رہےکہ  اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔

اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے  کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”

جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔

میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • حیدرآباد: آل پاکستان راجپوتانہ فیڈریشن ایکشن کمیٹی کے رکن رفیق لودھی ودیگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • چوتھی نصاب تعلیم کانفرنس ڈیرہ مراد جمالی میں منعقد ہوگی، علامہ مقصود ڈومکی
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • لاہور:علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منشیات اسمگلر گرفتار
  • صادقین سے مراد آل محمد (ص) ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر