اسرائیل کا فلسطین اور غزہ پر قبضہ ایک خواب رہیگا، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کوئٹہ میں فلسطین سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل شام کے وسیع رقبے پر قابض ہو چکا ہے، مگر جولانی اور عرب حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ نے غزہ اور فلسطین میں جو مظالم ڈھائے ہیں۔ اس پر عالم انسانیت اور پوری امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔ ایسے میں کچھ خائنین امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی کے لئے فلسطین بیت المقدس اور امت مسلمہ کا سودا کر رہے ہیں۔ غزہ پر قبضے کا امریکی منصوبہ ناکام ہوگا، کیونکہ غیرت مند فلسطینی عوام حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ کے ہوتے ہوئے اسرائیل کا فلسطین اور غزہ پر قبضہ ایک خواب رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئٹہ کے زیر اہتمام ماہ مبارک رمضان اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سید علی عمران نقوی و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام میں اسرائیلی ایجنٹ جولانی کے آتے ہی اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ اسرائیل شام کے وسیع رقبے پر قابض ہو چکا ہے، مگر جولانی اور عرب حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کٹھ پتلی جولانی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت شروع ہو چکی ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار 9 مارچ کو کوئٹہ میں فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کے زیر اہتمام سالانہ فلسطین کانفرنس منعقد ہوگی۔ جس میں بلوچستان کے سیاسی مذہبی اور قبائلی رہنماء شریک ہوں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ عالمی یوم القدس کو سرکاری طور پر منائے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی، مذہبی، قوم پرست جماعتیں اور پاکستان کے عوام فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دو ریاستی حل کا فارمولا بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور حکیم الامت حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اس وقت مسترد کر دیا تھا، لہٰذا پاکستان کے عوام دو ٹوک الفاظ میں اس موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ پورے کا پورا فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور سرزمین فلسطین کا ایک انچ بھی ہم غاصب اسرائیل کو دینے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا برہم، اسرائیل ناراض
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، صدر میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط کے ذریعے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے واضح کیا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ صدر میکرون کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ستمبر میں رسمی طور پر پیش کیا جائے گا۔
فرانس وہ پہلا بڑا مغربی ملک بننے جا رہا ہے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جب کہ وہ یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک بھی ہے۔ فرانسیسی حکومت کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر دو ریاستی حل کے لیے ایک نیا سفارتی فریم ورک ترتیب دیا جا سکے۔
فرانس کے اس جرات مندانہ فیصلے پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فرانسیسی اقدام کو “دہشت گردی پر انعام” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے لیے ایک پروپیگنڈا فتح ہے اور امریکا اسے مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ قدم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی توہین ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ فرانس حماس کا مخالف ہے اور یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت میں کیا جا رہا ہے، جس کی حماس خود مخالفت کرتا رہا ہے۔
دوسری جانب کئی ممالک نے فرانس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کو سراہتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی اسی طرح کے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، اور اس میں فرانس کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے۔
کینیڈا نے بھی اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور امدادی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ایسے ممالک کو خبردار کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایسے فیصلے امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔