ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے،ٹرمپ کو خود بیچ بچا کرانا پڑا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے،ٹرمپ کو خود بیچ بچا کرانا پڑا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )امریکی کابینہ کے اجلاس میں جمعرات کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وہائٹ ہاس کے مشیر ایلون مسک کے درمیان محکمہ خارجہ میں عملے کی کمی کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اور اس دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مشاہدہ کرتے رہے۔مسک، جو صدر ٹرمپ کی ہدایت پر وفاقی بیوروکریسی میں کمی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں
، انہوں نے روبیو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عملے میں نمایاں کمی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، مسک نے روبیو سے کہا، آپ نے کسی کو برطرف نہیں کیا، شاید واحد شخص جسے آپ نے نکالا ہو، وہ محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کا کوئی ملازم ہو، جو میرے ماتحت کام کرتا ہے۔مارکو روبیو نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1500 سے زائد محکمہ خارجہ کے ملازمین نے رضاکارانہ طور پر جلد ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں مسک سے سوال کیا، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں ان لوگوں کو دوبارہ بھرتی کر کے صرف اس لیے نکالوں کہ آپ کا شو اچھا لگے؟مسک نے روبیو کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے ایک طنزیہ جملہ کسا، آپ ٹی وی پر اچھے لگتے ہیں، جس سے یہ تاثر ملا کہ سینیٹر کی مہارت صرف میڈیا بیانات تک محدود ہے۔
جب بحث مزید شدت اختیار کر گئی تو صدر ٹرمپ، جو خاموشی سے ہاتھ باندھے سن رہے تھے، درمیان میں کود پڑے۔ انہوں نے روبیو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ زبردست کام کر رہے ہیں، وہ سفارتی دوروں، ٹی وی بیانات اور محکمہ کی نگرانی، سب کچھ ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔صدر نے مزید وضاحت کی کہ ملازمین کی بھرتیوں اور برطرفیوں کا حتمی فیصلہ متعلقہ محکموں کے سربراہان ہی کریں گے، نہ کہ ایلون مسک کے DOGE کے تحت۔ ٹرمپ نے کہا کہ DOGE صرف مشاورتی کردار ادا کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، یہ اجلاس اس وقت بلایا گیا جب مختلف محکموں کے سربراہان نے عملے میں کٹوتیوں سے متعلق مسک کے جارحانہ رویے پر شکایات کیں۔ وائٹ ہاس چیف آف اسٹاف سوزی وائلز اور آفس آف لیجسلیٹو افیئرز کو بھی ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے ان اقدامات پر شدید عوامی ردعمل کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔