خیبر پختونخوا میں دو سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات سرکاری ملازمین کے تبادلوں کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا حکومت نے دو سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات سرکاری ملازمین کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
چیف سیکرٹری نے تمام انتظامی سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ وہ دو سال سے زائد تعینات ملازمین کی فہرستیں تیار کریں اور ان کے تبادلوں کے احکامات جاری کیے جائیں۔
گریڈ 17 سے اوپر افسران کے تبادلے کے لیے سیکرٹری انتظامی امور کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو تبادلوں کے عمل کو یقینی بنائے گی۔
چیف سیکرٹری کے احکامات کے بعد دو سال سے زائد عرصے سے اہم اسامیوں پر تعینات ملازمین میں بے چینی پھیل گئی ہے اور تبادلوں سے بچنے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کر دی گئی ہے۔
محکمہ پی اینڈ ڈی، بلدیات، خزانہ، آبپاشی اور سی اینڈ ڈبلیو کے ملازمین نے ان احکامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترقی و منصوبہ بندی اور سی اینڈ ڈبلیو میں کئی اہم پوسٹوں پر ملازمین 12 سالوں سے تعینات ہیں، جن کے تبادلوں کا بھی جلد امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:نازش جہانگیر نے ’اسود ہارون‘ اسکینڈل کیس پر پچھلا تمام کَچّا چِٹّھا کھول دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دو سال سے
پڑھیں:
2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبر پختونخواخیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت کے مطابق سال کے اختتام پر جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد ہے، پچھلے سال حکومت نے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا، 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے۔
ایک بیان میں مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر شرح نمو 6.4 فیصد تھی، آبادی ڈھائی فیصد بڑھ رہی ہے۔ شرح نمو تین سال سے اوسط ڈیڑھ فیصد ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اس سال عید پر پہلی بار 30 فیصد مال مویشی کراچی سے واپس گئے، مہنگائی کی شرح کم کرنے میں بھی جھوٹ بولا گیا، زیادہ ٹیکسز کی وجہ سے عوام کی قوت خرید کم ہوگئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گندم، گنا، چاول اور مکئی سمیت سب گرواٹ کا شکار ہیں، وفاقی حکومت خود کہہ رہی ہے کہ بڑی صنعتوں میں 1.5 فیصد کمی ہوئی۔
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ ملک میں کور انفلیشن اب بھی 11.6 فیصد ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر ملک کا قرض 43 ہزار 500 ارب روپے تھا، پی ڈی ایم حکومت کے بعد ملک کا قرض 75ہزار ارب روپے ہو چکا ہے۔