دہشت گردی کا خدشہ، امریکہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان کا سفر کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد:امریکی محکمہ خارجہ نے ’دہشت گردی اور ممکنہ مسلح تنازع‘ کی بنیاد پر اپنے شہریوں کو پاکستان سفر کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں جانے سے منع کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری سفری ہدایات کے مطابق امریکہ نے پاکستان سفر کے لیے مجموعی طور پر لیول تھری کی ایڈوائزری جاری کی ہے جبکہ صوبہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے سفر کو لیول فور کا خطرہ قرار دیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند گروپ پاکستان میں حملوں کی سازشیں کرتے رہتے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا بشمول سابق فاٹا میں دہشت گرد حملے اکثریت سے ہوتے ہیں ہوتے رہتے ہیں۔
’دہشت گرد بغیر یا معمولی وارننگ کے ٹرانسپورٹیشن کے مقامات، مارکیٹوں، شاپنگ مال، عسکری تنصیبات، ایئرپورٹس، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، سکول، ہسپتالوں، عبادتگاہوں اورسرکاری عمارات پر حملے کر سکتے ہیں۔ ماضی میں دہشت گرد امریکی سفارتکاروں اور سفارتکاروں کی جگہوں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔‘
ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے امریکی سرکاری عملے کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر سفر کرتے ہوئے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔
محکمہ خارجہ نے صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حوالے سے لیول فور کی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو ان صوبوں کا سفر کرنے سے منع کیا ہے۔
محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ کسی بھی وجہ سے یہاں کا سفر نہ کریں، صوبہ بلوچستان میں شدت پسند گروپ اور علیحدگی پسند تحریکیں شہریوں، مذہبی اقلیتوں، سرکاری دفاتر اور سکیورٹی فورسز کے خلاف مہلک حملے کر چکے ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے حوالے سے بھی اسی قسم کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشت گرد اور باغی گروہ باقاعدگی سے شہریوں، غیرسرکاری تنظیموں، سرکاری دفاتر اور سکیورٹی فورسز کے خلاف حملے کرتے ہیں۔ جبکہ قتل اور اغوا کی کوششیں بھی معمول کی کارروائیاں ہیں جبکہ پولیو کی ٹیموں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی وجہ سے انڈیا پاکستان کے سرحدی علاقوں بشمول لائن آف کنٹرول کے ملحقہ علاقوں کا سفر نہ کریں، عسکریت پسند گروپ اس علاقے میں آپریشنل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صوبہ بلوچستان کہا گیا ہے کہ کا سفر
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔