ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا ٹرمپ کے خط پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا ٹرمپ کے خط پر ردعمل WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
تہران (سب نیوز )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خط پر ردعمل دے دیا۔آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر کے خط کے ردعمل میں کہا کہ بدمعاشی کرنے والے کچھ ممالک مسائل حل کرنے نہیں، اپنے مطالبات منوانے کیلئے بات چیت پر زور دیتے ہیں، ایران ایسے ممالک کے مطالبات قطعی تسلیم نہیں کرے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام کے خاتمے کے مطالبات تسلیم نہیں کرے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھا تھا۔ خط میں جوہری معاہدے کیلیے بات چیت کی دعوت دی تھی اور کہا تھا کہ یہ ایران کیلیے ہی بہتر ہوگا، دوسری صورت میں ہمیں کچھ اور کرنا ہوگا، ایران کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران کے سپریم لیڈر
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا