ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبات مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
TEHRAN:
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری ہتھیاروں پر مذاکرات کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات مسلط کرنے کا خواہاں ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو یہ واضح نہیں کیا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا خط موصول ہوا ہے یا نہیں لیکن واشنگٹن کے بارے میں کہا کہ وہ پچھلے مذکرات کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند بدمعاش حکومتیں مذاکرات پر زور دے رہی ہیں لیکن ان کے مذاکرات کے مقاصد مسائل حل کرنے کے نہیں ہیں بلکہ دباؤ ڈالنے اور اپنے توقعات مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
خامنہ ای نے کہا کہ مذکورہ ممالک کے لیے مذاکرات کا مطلب نئے مطالبات پیش کرنا ہے، مسئلہ جوہری معاملات سے متعلق نہیں ہے بلکہ وہ اپنے نئے مطالبات سامنے رکھتے ہیں جو ایران کو کسی صورت قبول نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جنگ نہیں مذاکرات کروں گا؛ وہ عظیم لوگ ہیں؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا خامنہ ای کو خط
امریکی مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ ایران کی دفاعی صلاحیت محدود کرنے اور بین الاقوامی اثر و رسوخ بڑھناے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ نہ کریں، فلاں سے نہ ملیں فلاں چیزیں نہ بنائیں یا میزائل کا ہدف مخصوص رینج سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معاملات کے لیے دو راستے ہیں، عسکری یا ایران کو جوہری ہتھیاروں سے حصول سے روکنے کے لیے ان کے ساتھ معاہدہ کیا جائے۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے خط بھیجا ہے اور میں ان سے مذاکرات کرنا چاہوں گا کیونکہ وہ عظیم لوگ ہیں اور میں ان کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا اور توقع ہے کہ ایران خود ایسا ہی کرے گا کیونکہ یہ ان کے مفاد میں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، فواد حسین
ایرانی وفد سے اپنی ایک ملاقات میں فواد حسین کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عراق کے وزیر خارجہ "فواد حسین" نے اپنے فرانسوی ہم منصب "جان نوئل بارو" سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فواد حسین نے کہا کہ فرانس نے دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں عالمی عسکری اتحاد کے پلیٹ فارم سے نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے فرانس اور عراق کے درمیان گہرے تعلقات کا ذکر کیا۔ عراقی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں نے اپنے فرانسوی ہم منصب کے ساتھ دفاعی مسائل اور پیرس سے اسلحے کی خرید کے بارے میں مشاورت کی۔ دمشق کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عراق، شام میں استحکام کے لئے ایک وسیع سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ ہم نے شام میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے اور اس سے نمٹنے کے طریقہ کار کے بارے میں تبادلہ خیال بھی کیا۔
فواد حسین نے کہا کہ ہم نے ایران-امریکہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ خطے کو جنگ سے دور کرنے کے بارے میں گفتگو کی۔ ہم نے اپنے فرانسوی مہمان کو اس بات کا یقین دلایا کہ بغداد، ایران-امریکہ مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ پُرامن نتائج اور افہام و تفہیم کے حصول کے لیے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ قبل ازیں عراقی وزیر خارجہ نے تہران-واشنگٹن غیر مستقیم مذاکرات کے سلسلے میں انطالیہ ڈپلومیٹک اجلاس میں ایرانی وفد کے سربراہ "سعید خطیب زاده" سے ملاقات کی۔ اس دوران فواد حسین نے ان مذاکرات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ جس سے خطے میں استحکام آئے گا۔ اس کے علاوہ دونوں رہنماوں نے خطے بالخصوص شام، لبنان اور یمن کی صورت حال کا جائزہ لیا۔