کراچی؛ گلشن معمار میں مکان کی چھت گرنے سے 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی:
گلشن معمار کے علاقے جنجال گوٹھ میں مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین اور 3 بچیاں جاں بحق ہوگئیں اور مزید 5 زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک حالت تشویش ناک ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ جنجال گوٹھ میں مکان کی چھت گرنے سے 10 افراد شدید زخمی ہوگئے تھے، جن میں سے 5 نے دم توڑ دیا۔
ریسکیو نے بتایا کہ حادثے کے زخمیوں اور جاں بحق افراد کو گلشن معمار فاطمہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ایک زخمی کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچیاں اور دو خواتین شامل ہیں اور متاثرہ گھر میں مہمان آئے ہوئے تھے۔
پولیس نے گھر کی چھت گرنے سے 3 خواتین اور 3 بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 4 افراد زخمی بھی ہیں۔
مزید بتایا کہ متاثرہ گھر پر لینٹر کی چھت تھی اورچھت پر کام جاری تھا اسی دوران چھت ریتی اور بجری کا وزن برداشت نہیں کرسکی اور بیٹھ گئی جبکہ زیرتعمیرگھر میں فیملی رہائش پذیر تھی۔
پولیس نے بتایا کہ واقعے میں جاں بحق اورزخمی ہونے والے تمام افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی چھت گرنے سے نے بتایا کہ
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔