کاروباری طبقہ جیت گیا، نیب کی نئی بزنس فرینڈلی پالیسی سے اعتماد بحال، ہراسانی ختم
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کی تاجر برادری نے نیب کی نئی بزنس فرینڈلی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی مشاورت سے 10؍ مقدمات پہلے ہی بند اور تاجروں کی متعدد شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نیب سے وابستہ امور کے فوکل پرسن احمد چنائے نے دی نیوز سے بات چیت میں بتایا ہے کہ کاروباری طبقے کو ہراسانی سے بچانے کیلئے متعارف کرائے گئے نظرثانی شدہ ایس او پیز نافذ ہونے سے مختلف کاروباری افراد کی جانب سے تقریباً 12؍ کیسز سامنے لائے گئے، مختلف نوعیت کے ان کیسز کو نیب کے ساتھ مل کر حل کیا گیا جبکہ تکنیکی بنیادوں پر دو کیسز زیر التوا ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے کئی جاری انکوائریز کا حیثیت میں جائزہ لیا، تحمل سے خدشات کو سنا اور ادارے کے عہدیداروں کو منصفانہ اور شفاف انکوائری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے نئے طریقہ کار نے کاروباری طبقے میں ادارے کے تشخص کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے، ادارے کے حوالے سے ناانصافی اور زیادتیوں کا تاثر کم ہو چکا ہے، ادارے پر اعتماد بحال ہو رہا ہے اور اب کاروباری طبقہ نیب کے ساتھ مل کر کام کرنے میں پرسکون محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مثبت تبدیلی سے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنے میں مدد ملی ہے اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ احمد چنائے نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ نیب افسران اب زیادہ قابل رسائی ہیں، جس سے کاروباری افراد بلا خوف ان سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔ نیب کے چیئرمین نے گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد بار کراچی کا دورہ کیا اور کاروباری برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے بیورو پر اعتماد کو مزید مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کیے۔ 2024ء کے اوائل میں، نیب نے اعلیٰ کاروباری ایگزیکٹوز کے ساتھ مشاورت کے بعد بزنس کمیونٹی سے متعلق کیسز کے جائزے کیلئے نئے ایس او پیز متعارف کرائے۔ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کی سربراہی میں اس اقدام کا مقصد ماضی کی شکایات کو دور کرنا اور کاروباری برادری کی سہولت کو یقینی بنانا تھا۔ نیب کے جارحانہ رویے کی وجہ سے برسوں سے تاجر برادری کو ہراسگی کا سامنا رہا، معروف تاجروں کیخلاف من گھڑت مقدمات اور جھوٹے الزامات عائد کیے گئے۔ احمد چنائے کے مطابق، اس صورتحال کے نتیجے میں سرمایہ بیرون ملک منتقل ہوا، سرکاری اداروں پر اعتماد کم اور اقتصادی ترقی میں زوال دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی قیادت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بیورو کی توجہ اب غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجائے منصفانہ انداز سے کاروبار کو سہل آسان بنانے پر مرکوز ہے۔ ان اصلاحات کے تحت، نیب نے کراچی سمیت مختلف علاقائی دفاتر میں سہولتی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ کاروباری افراد کو روایتی دھمکی آمیز ماحول کی بجائے پیشہ ورانہ اور تعاون پر مبنی ماحول فراہم کیا جا سکے۔ احمد چنائے کا کہنا تھا کہ نیب کا کاروبار دوست ادارے میں تبدیل ہونا ایک خوش آئند پیش رفت ہے، ہم ایف پی سی سی آئی کے حوالے سے منصفانہ رویہ اختیار کرنے پر چیئرمین کے عزم کو سراہتے ہیں کیونکہ اس سے ملک میں سرمایہ کاری کیلئے ماحول بہتر اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کے ساتھ کہ نیب نیب کے
پڑھیں:
شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-3
کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔