فلسطین سے قبضہ گروپ کو چلے جانا چاہئے، جنرل محمد باقری
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
عرب میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی پابندی باقی نہیں بچی جو ایران پر عائد نہ ہوئی ہو۔ لیکن اس کے باوجود ایرانی قوم ثابت قدم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے گزشتہ روز اسلامی جمہوریہ ایران کے Executives اور عہدیداران نے رہبر معظم انقلاب سے ملاقات کی۔ اس دوران ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل "محمد باقری" نے لبنانی چینل المیادین سے گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطین، حزب الله اور ایران کے ساتھ ڈونلڈ ٹرامپ کے رویے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جس نے فلسطین کو غصب کیا ہے اُسے وہاں سے چلے جانا چاہئے۔ کسی ملت کو اس کی سرزمین سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ اس سرزمین میں فلسطینی عوام کی جڑیں ہیں جو قیامت تک باقی رہیں گی۔ غزہ کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرامپ کا منصوبہ محض جذباتی ہے۔ اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ فلسطینی اپنی سرزمین پر ہمیشہ رہیں گے۔ جنرل محمد باقری نے ایران کے خلاف ڈونلڈ ٹرامپ کی سیاست کے بارے میں کہا کہ کئی سالوں سے دشمن ہمارے خلاف دباو بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ایسی کوئی پابندی بھی باقی نہیں بچی جو ایران پر عائد نہ ہوئی ہو۔ لیکن اس سب کے باوجود ایرانی قوم ثابت قدم ہے۔ حزب الله کے بارے میں جنرل محمد باقری نے کہا کہ یقیناََ حزب اللہی جوان پہلے سے زیادہ مستحکم تر ہوں گے۔
المیادین ہی سے گفتگو میں IRANIAN ARMY CHIEF جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے ٹرامپ منصوبے پر ایران کا موقف وہی ہے جو فلسطینی عوام، عالم اسلام اور دانشمندوں کا موقف ہے۔ یہ منصوبہ غیر منطقی اور بے بنیاد ہے جو کبھی بھی عملی نہیں ہو گا۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ کوئی بھی عقل مند انسان پابندیوں اور دباو کے سائے میں بات چیت نہیں کرتا۔ اس صورت حال میں مذاکرات غیر معقول ہیں۔ اسی دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" نے کہا کہ IAEA کی حکمت عملی، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ تہران کے خلاف عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کا طریقہ کار اس کے اصول و ضوابط سے متصادم ہے۔ ہمارے ساتھ اس عالمی ادارے کا رویہ اس کے اپنے آئین سے تضاد رکھتا ہے۔ ایرانی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف بریگیڈیئر جنرل "محمد رضا آشتیانی" نے کہا کہ ایران مختلف شعبوں میں ایک عظیم طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دشمن کی ہر احمقانہ دراندازی کا جواب دینے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ہمیں کوئی خوف نہیں۔ ہمیں یہ بھی اطمینان ہے کہ کوئی ایران پر حملے کی جرات نہیں رکھتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بارے میں نے کہا کہ ایران کے انہوں نے
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔