بھارتی براہموس میزائل کے پاکستان میں گرنے کے 3سال مکمل
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارتی براہموس میزائل کے پاکستان میں گرنے کے 3سال مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )بھارتی براہموس میزائل کے پاکستان میں گرنے کے 3 سال مکمل ہوگئے۔بھارت خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کیلئے اپنی فوج اور ہتھیاروں بالخصوص میزائل ٹیکنالوجی کو وسعت دینے میں مصروف ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ ہتھیاروں کے حوالے سے اس کاکمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی نظام انتہائی مشکوک ہے۔9 مارچ 2022 کو بھارت کا براہموس میزائل پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں آ گرا تھا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بڑے بڑے ہتھیار رکھنے والے بھارت کے پاس ان ہتھیاروں کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
براہموس میزائل کا پاکستان کے علاقے میں گرنا ہندوستاتی افواج اور بالخصوص ان کی ٹیکنالوجی پر سوالیہ نشان ہے۔ بھارت نے اس حادثہ کے بعد پاکستان کے ساتھ معذرت کرتے ہوئے اسے انسانی غلطی قرار دیا اور حادثہ کے ذمہ دار تین اہلکاروں کو بھی برطرف کیا، براہموس میزائل کو پاکستان ایئر ڈیفنس سسٹم نے اسی وقت دیکھ لیا تھا جب وہ اپنے مقام سے فائر ہوا اور پھر پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں آگرا۔براہموس میزائل کا پاکستان میں گرنا اقوام متحدہ کے آرٹیکل (2)4 کی صریحا خلاف ورزی ہے مگر اس کے باوجود پاکستان کی جانب سے واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کے مطالبے پر بھارت نے کوئی توجہ نہ دی۔جس روٹ سے براہموس میزائل پاکستان کی سرحد کے اندر آیا وہ بین الاقوامی پروازوں کا روٹ ہونے کی وجہ سے کسی بڑے حادثے کی وجہ بن سکتا تھا، بھارت ایک جوہری ملک ہے اور اس طرح کی غیر ذمہ داری خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔پاکستان نے اس واقعہ پر صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تاہم بھارت یاد رکھے کہ افواج پاکستان مستقبل میں اس طرح کی جارحیت کا بروقت جواب دینے کیلئے مکمل چوکس اور منظم ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: براہموس میزائل پاکستان میں
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری