Daily Pakistan:
2025-06-09@04:55:47 GMT

داعش کمانڈر شریف اللہ کو 70 ممالک ڈھونڈ رہے تھے

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

داعش کمانڈر شریف اللہ کو 70 ممالک ڈھونڈ رہے تھے

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )کابل ایئر پورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش کمانڈر شریف اللہ کو 70 ممالک کی پولیس اور انٹیلی جنس ڈھونڈ رہی تھی۔ 
روز نامہ امت کی رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کے بعد یہ سب سے بڑی ”مین ہنٹ“ (Man Hunt ) تھی۔ یہ کہنا ہے معروف عسکری تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون کا۔” امت“ سے بات کرتے ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پر سوا تین برس پہلے کئے جانے والے حملے کے بعد سے تاریخ کی دوسری بڑی ”مین ہنٹ“ شروع کی گئی، جس کا مقصد شریف اللہ عرف جعفر کو پکڑنا تھا۔ ”مین ہنٹ“ کا مطلب کسی خطرناک مفرور کی بڑے پیمانے پر تلاش ہے جس میں عوام کی مدد، پولیس، فوج، انٹیلی جنس اور جدید ٹیکنالوجی سمیت ہر قسم کے ذرائع کو استعمال کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ چھبیس اگست دو ہزار اکیس کوامریکی انخلا کے موقع پر کابل ایئرپورٹ حملے میں تیرہ امریکی فوجیوں سمیت ایک سو ستّر افغان باشندے ہلاک ہوگئے تھے۔ آصف ہارون کے مطابق تب سے داعش کمانڈر شریف اللہ نہ صرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کا اہم ہدف تھا بلکہ روس، برطانیہ، لیبیا، ایران ، ترکی، فرانس، جرمنی اور کینیڈا سمیت ستّر ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس ”مین ہنٹ“ میں شامل تھیں۔ کیونکہ داعش اس وقت دنیا بھر کے لئے ایک سنگین خطرے کے طور پر ابھری ہے۔
شریف اللہ داعش کے جس نیٹ ورک سے منسلک تھا، اس کی شاخیں درجنوں ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود یہ ستّر ممالک شریف اللہ کو پکڑنے سے قاصر رہے اور آخرکار یہ کارنامہ پاکستان نے انجام دیا اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنا لوہا منوایا ،جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ مستقبل میں اس جنگ میں پاکستان ایک اہم سٹیک ہولڈر ہوگا۔

نانا نے کتاب لی، 81 سالہ نواسی نے آخر کار 99 برس بعد لائبریری کو کتاب واپس کردی، دلچسپ تفصیلات سامنے آگئیں

آصف ہارون کے بقول پاکستان نے شریف اللہ کو بلوچستان میں پاک افغان بارڈر کے ملحقہ علاقے سے گرفتار کرکے مکمل انٹیروگیشن کے بعد امریکا کے حوالے کیا۔ ایبے گیٹ خودکش حملے اور ماسکو حملے سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات کے اعترافات بھی وہ پاکستانی تفتیش کاروں کے سامنے کرچکا تھا، جسے امریکی انٹیلی جنس نے ری چیک کرکے درست قرار دیا اور اب امریکی ایف بی آئی کی ٹیم اور ورجینیا کی عدالت کے روبرو بھی شریف اللہ نے یہ سارے اعترافات کرلئے ہیں۔ پاکستان میں انٹیروگیشن کے دوران داعش کمانڈر نے اپنے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے بھی انکشافات کئے تھے، جس کی مزید تحقیقات اب امریکی حکام کریں گے۔
آصف ہارون کہتے ہیں چونکہ داعش کی افغانستان میں مضبوط جڑیں ہیں۔ اس لئے مستقبل میں امریکا اور پاکستان کے تعاون سے افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں اور کمانڈروں کو ڈرون کے ذریعے ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ ماضی میں بیت اللہ محسود سے لے کر فضل اللہ تک ٹی ٹی پی کی صف اول کی قیادت کو ڈرون کے ذریعے ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان کے لئے داعش کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی بھی ایک بڑا خطرہ ہے، لہٰذا امریکاسے ڈرون کی جدید ٹیکنالوجی حاصل کرکے پاکستان بھی یہی طریقہ اختیار کرسکتا ہے۔ جس طرح حافظ گل بہادر گروپ سے منسلک تنظیم نے بنوں میں حملہ کیا ، اس سے واضح ہوگیا ہے کہ ٹی ٹی پی کا داعش سے بھی گٹھ جوڑ ہے، اگرچہ داعش کو افغان طالبان کا بڑا حریف تصور کیا جاتا ہے لیکن حافظ گل بہادر جیسے ٹی ٹی پی سے منسلک کئی گروپ داعش خراسان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں۔
ایک سوال پر آصف ہارون کا کہنا تھا کہ بنوں حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، کیوں کہ اس حملے کے تانے بانے بھی افغانستان کی سرزمین سے ملتے ہیں ، لہٰذا افغانستان میں حافظ گل بہادر کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی خارج ازامکان نہیں لیکن یہ مناسب وقت اور پوری تیاری کے ساتھ کی جائے گی تاکہ سو فیصد اہداف حاصل کئے جاسکیں۔ یہ طے کرلیا گیا ہے کہ محض انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کافی نہیں، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے ہوں گے۔ اس کے لئے امریکا سے انیٹلی جنس تعاون بھی لیا جاسکتا ہے اور امریکا اس کے لئے تیار ہے۔صدر ٹرمپ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن پر جلدبازی میں کئے جانے والے انخلا اور ساڑھے سات ارب ڈالر کے جدید ہتھیار افغانستان چھوڑ جانے پر تو سیخ پا ہیں ہی ، وہ بگرام ایئر بیس حوالے کرنے پر بھی برہم ہیں۔ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ سٹریٹجک اہمیت کا بگرام ایئربیس امریکا کے پاس رہنا چاہئے تھا تاکہ افغانستان میں داعش اور القاعدہ کو امریکا کاﺅنٹر کرسکتا۔
آصف ہارون کے مطابق اب ٹرمپ ہر صورت بگرام ایئر بیس واپس لیناچاہتے ہیں اور اس سلسلے میں روس ان کی مدد کرے گا۔ یوکرین معاملے میں ٹرمپ ایسے ہی پیوٹن سے تعاون نہیں کررہے، ظاہر ہے کہ اس کے بدلے میں وہ خود بھی تو کچھ لیں گے۔ ٹرمپ کا دوسرا بڑا ہدف افغانستان سے اپنا اربوں ڈالر مالیت کا جدید اسلحہ واپس لینا ہے، جو وہ سمجھتے ہیں کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور داعش جیسی تنظیموں کو فروخت کررہے ہیں۔
اس فوجی سازو سامان کے بارے میں افغان آرمی چیف نے کہا ہے کہ لے کر دکھا سکتے ہو تو لے لو۔ ہوسکتا ہے امریکا پاکستان سے کہہ دے کہ وہ ان سے جتنے ہتھیار لے سکتا ہے لے کہ یہ ہتھیار زیادہ تر پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال ہورہے ہیں۔

پورٹ قاسم اراضی سکینڈل:وزیراعظم نے تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: افغانستان میں شریف اللہ کو انٹیلی جنس آصف ہارون ٹی ٹی پی حملے کے کے لئے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے، اور دونوں ممالک نے چین کے تعاون سے باہمی تجارت کو فروغ دینے اور سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سفارتی پیشرفت کے بعد نہ صرف سیاسی تعلقات میں بہتری آئی ہے، بلکہ سرحدی تجارتی سرگرمیوں میں بھی واضح بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر مال بردار گاڑیاں بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ پاکستانی حکام نے طورخم اور دیگر سرحدی گزرگاہوں پر سہولیات کی فراہمی کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔

سفارتی کوششوں کے مثبت اثرات

پاک افغان امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق، پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان کی کوششوں اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے۔ ان سفارتی کوششوں میں چین نے بھی اہم کردار ادا کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو وسعت دینے میں معاونت کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک افغان طورخم بارڈر سے تجارتی سرگرمیاں بحال

تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تجارت کو وسعت دے کر وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کی جائے، اور سی پیک روٹ کو افغانستان تک بڑھایا جائے۔

طورخم میں تجارت کا نیا منظرنامہ

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں واقع اہم گزرگاہ طورخم بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت میں حائل رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں اور ڈرائیوروں کو خصوصی اجازت نامے جاری کیے جا رہے ہیں، جس سے تجارت میں روانی پیدا ہوئی ہے۔

طورخم پر تعینات ایک افسر نے بتایا کہ حکومت پاکستان افغان تجارت کو سہل بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ کچھ عرصہ قبل نمائندہ خصوصی محمد صادق نے طورخم کا دورہ کیا اور افغان تاجروں سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سنے، جس کے بعد واضح بہتری دیکھنے میں آئی۔

روزانہ 300 سے زائد گاڑیاں افغانستان میں داخل

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ دنوں میں طورخم بارڈر سے روزانہ 300 سے زائد مال بردار گاڑیاں افغانستان میں داخل ہو رہی ہیں، جبکہ قریباً اتنی ہی تعداد میں گاڑیاں افغانستان سے واپس پاکستان آتی ہیں۔ ان میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز، درآمدی مال اور خالی گاڑیاں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:25 دنوں سے بند پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا، تجارتی سرگرمیاں بحال

گزشتہ روز کے ریکارڈ کے مطابق 369 گاڑیاں افغانستان میں داخل ہوئیں، جن میں 34 افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، 288 درآمدات اور 13 دیگر اشیا شامل تھیں، جبکہ 164 خالی گاڑیاں افغانستان سے واپس آئیں۔ یہ اعداد و شمار تعلقات کی بہتری کے بعد تجارت میں واضح اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

کرم میں خرلاچی بارڈر دوبارہ کھول دیا گیا

دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو مزید آسان بنانے کے لیے حکومت پاکستان نے قبائلی ضلع کرم میں واقع خرلاچی بارڈر کو بھی تجارت کے لیے کھول دیا ہے۔ اس موقع پر ’پاک افغان دوستی اسپتال‘ کا بھی افتتاح کیا گیا، جس میں جدید طبی سہولیات بشمول لیبارٹری، فارمیسی، بلڈ پریشر، شوگر اور امراضِ قلب کی ابتدائی تشخیص کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ یہ اسپتال سرحدی علاقوں کے مکینوں اور افغان شہریوں کے لیے اہم طبی مرکز ثابت ہوگا۔

تجارت کو 3 گنا بڑھانے پر اتفاق

افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے حالیہ دنوں کابل میں چین کے خصوصی نمائندے یو شیاؤیونگ اور پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق کے ہمراہ وفود سے ملاقات کی، جس میں سی پیک کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک توسیع دینے پر اتفاق کیا گیا۔

چین میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں تینوں ممالک نے تجارت کو 3 گنا بڑھانے، روٹ کو خیبر پختونخوا کے 7 اضلاع سے گزارنے، اور افغانستان میں نئی راہداریوں کے قیام پر رضامندی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر پر کسٹم عملے نے کام روک دیا، وجہ کیا ہے؟

ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے حالیہ دورے کے دوران اس حوالے سے تفصیلی گفت و شنید ہوئی، اور پاکستان سے تاجکستان و دیگر وسطی ایشیائی ممالک تک تجارتی راستے بڑھانے پر بھی بات ہوئی۔

پاک افغان تجارت کا نیا دور

افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شہاب یوسفزئی کے مطابق، پاکستان اور افغانستان ایک نئے تجارتی دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اب تجارت کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور پاکستان بھی ویزا پالیسی اور بارڈر مینجمنٹ میں نرمی لا کر افغان شہریوں کو سہولیات دے رہا ہے۔

شہاب یوسفزئی نے کہا کہ افغانستان کو اب یہ سمجھ آ گیا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کے ساتھ تجارت زیادہ مفید ہے، اور بھارت کے ساتھ براہ راست تجارت فی الحال ان کے لیے ممکن یا سودمند نہیں۔

پاکستان افغانستان سے کیا درآمد و برآمد کرتا ہے؟

پاکستان، افغانستان کے لیے ایک اہم تجارتی روٹ ہے۔ پاکستان سے افغانستان سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ برآمد کی جاتی ہیں، جبکہ افغانستان سے پاکستان کو پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان پاک افغان تجارت پاک افغان تعلقات پاکستان چائنا سی پیک طورخم بارڈر

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • داعش خراسان کا بی ایل اے کے خلاف اعلانِ جنگ، پاکستان کے لئے اچھی خبر یا بری؟
  • عاصم منیر فیلڈ مارشل بننے کے حقدار، ان کی بہترین حکمت عملی نے فتح دلوائی: نوازشریف
  • نواز شریف کی لندن میں نماز عیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا
  • کمانڈر ایف سی این اے کا غذر کا دورہ، شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات
  • نواز شریف کی لندن میں نمازعیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا
  • پاکستان کی ترقی کا جو سفر جاری ہے اللہ پاک اس میں برکت عطاء فرمائے، نواز شریف
  • پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور
  • سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سنٹرل لندن ماسک میں نماز عید ادا کی