افغانستان کی وجہ سے پاکستان امریکی ریڈار پر ہے‘ ڈاکٹرعادل
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک)امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹرعادل نجم کا کہناہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ان کی ٹیم سے خوف آتا ہے‘ ٹرمپ سے کئی زیادہ خطرناک اور ناقابل اعتباران کے اردگرد کے لوگ ہیں‘نیٹو الگ راستے پر نہیں جاسکتا کیوں کہ امریکا اس کا بہت بڑا حصہ ہے۔ یورپ اور امریکا کا اتحاد اب پہلے جیسا نہیں رہا‘اس وقت یورپ نے یہ سیکھ لیا ہے کہ امریکا پر اعتبار نہیں کیاجاسکتا‘اگر ٹرمپ کا کوئی یار ہے اور ٹرمپ کسی کا مرید ہے تو وہ نیتن یاہو ہے ‘اس وقت بہتریہ ہے کہ پاکستان ریداڑ پرنہ رہےلیکن پاکستان ریڈارپر ہے کیوں کہ افغانستان ان کے ریڈار پر ہے‘اگر پاکستان کی ضرورت ہوگی تو پاکستان سے کام لیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جیونیوز کے پروگرام ’’جرگہ ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹرعادل نجم کا کہناتھاکہ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کا مطلب یہ ہے کہ دنیا تبدیل ہوگئی۔سوال یہ ہے کہ جو تبدیلی آگئی ہے اس کا کیا اثر ہوگا۔یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ یہ تبدیلیاں حتمی ہیں۔اس کا اثر کا نہیں معلوم کہ کیا ہوگا کیوں کہ دوسرے بھی کچھ کریں گے۔ایلون مسک کا ٹرمپ کو جتوانے میں جتنا بڑا ہاتھ ہے کسی کا نہیں ہے۔ہمیں لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انہیں تھوڑا سا کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔جتنے بھی فیصلے ہورہے ہیں ان کو ہمارے ملک کی طرح اگلے مرحلے میں سپریم کورٹ میں جانا ہے۔میک امریکا گریٹ کا مطلب ہے امریکا ابھی گریٹ نہیں ہے۔ یوکرین میں جنگی سامان کی ترسیل امریکا نے بند کردی ہے۔اس وقت یورپ نے یہ سیکھ لیا ہے کہ امریکا پر اعتبار نہیں کیاجاسکتا۔یورپ خود مختار بننے کی کوشش کرے گا۔ سب چیخ رہے ہیں چین اور روس خاموشی سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔سب سے بڑا پلیئر چین ہے ۔ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ ان کا ہدف چین ہے۔ ا مریکا نے تسلیم کرلیا ہے کہ یہاں ایک اور گریٹ پاور چین ہے۔ٹرمپ کا خیال ہے کہ کینیڈا اور یورپ نخرے ضرور کریں گے مگر میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھ سے دور نہیں جاسکتے۔اگر امریکا ٹیرف لگائے گا تو چین کو نئے مواقع ملیں گے۔ نظر نہیں آتا کہ امریکا نیتن یا ہو کو پش کرے گا۔ ٹرمپ کے لئے غزہ کا مسئلہ حل کرنے کا مطلب بالکل وہی ہے جو نیتن یاہوکے لئے ہے۔اگر فلسطینی نہیں رہیں گے تو غزہ کا مسئلہ نہیں رہے گا۔ٹرمپ کی پوری تقریر میںکسی بھی ملک کا مثبت ذکر جو تھا وہ پاکستان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ امریکا
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔