حماس نے اسرائیل کے غزہ کی بجلی بند کرنے کے فیصلے کو 'ناقابل قبول دباؤ' قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے یہ اقدام فلسطینی مزاحمت کاروں پر دباؤ ڈالنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیا ہے۔

حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہم اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس کے تحت غزہ کو پہلے ہی خوراک، ادویات اور پانی سے محروم کر دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقوں فرانسیسکا البانیزے نے اسرائیلی فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر 'Genocide Alert' (نسل کشی کا انتباہ) لکھتے ہوئے کہا کہ بجلی کی بندش کے نتیجے میں صاف پانی کی دستیابی بھی ممکن نہیں رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "وہ ممالک جو اسرائیل پر پابندیاں یا اسلحے کی ترسیل پر پابندی عائد نہیں کر رہے، وہ اس تاریخی اور قابلِ روک تھام نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔"

بجلی کی بندش کے بعد غزہ میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس بھی کام نہیں کر سکیں گے، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو "جنگی جرم" اور "اجتماعی سزا" قرار دیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی

غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف یونانی مظاہرین نے ایک اسرائیلی کروز شپ کو یونانی جزیرے سیروس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا، جس کے باعث جہاز کو راستہ بدلنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ کروز شپ ’کراؤن آئرس‘، جو اسرائیلی کمپنی ’مانو میری ٹائم‘ کی ملکیت ہے، تقریباً 1,600 سیاحوں کو لے کر جا رہی تھی۔

منگل کے روز جب یہ سیروس بندرگاہ پہنچی، تو 300 سے زائد مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور اسرائیل مخالف نعرے لگا کر مسافروں کو اترنے سے روک دیا۔

مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیشگی احتجاج کی کال دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کا خیر مقدم کیا جائے جبکہ غزہ میں فلسطینی عوام تباہی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ہماری طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد کر دی، حماس کا دعویٰ

مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ہم سیروس کے باشندے ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں، اس لیے ہم ایک ظالمانہ جنگ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں جو ہمارے خطے میں تباہی لا رہی ہے۔

ابتدائی طور پر چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث انہیں دوبارہ سوار ہونے کا حکم دے دیا گیا۔

مانو میری ٹائم کمپنی نے اس مظاہرے کو پرامن قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں ملی۔

کمپنی کے مطابق ابتدا میں توقع تھی کہ مظاہرہ جلد ختم ہو جائے گا، تاہم جب صورت حال سہ پہر 3 بجے تک برقرار رہی تو جہاز نے سیروس کی بندرگاہ چھوڑ کر لیماسول، قبرص کی جانب روانگی کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

یونانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب سے رابطہ کیا، تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یہ مظاہرہ بغیر کسی گرفتاری یا جھڑپ کے اختتام پذیر ہوا، لیکن یونان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کو اجاگر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم 59,106 فلسطینی شہید اور 1,42,511 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی کروز شپ بندرگاہ جزیرہ سیروس غزہ جنگ یونان یونانی وزارت خارجہ

متعلقہ مضامین

  •  باغبانپورہ : بچی بجلی کے کھمبے سے کرنٹ لگنے کے باعث زخمی
  • اسرائیل میں بجلی کے نظام میں خلل، دھماکے اور آتشزدگیوں کے مشتبہ واقعات
  • غزہ میں قحط کا اعلان کیوں نہیں ہو رہا؟
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • اسرائیل میں ایک تیز رفتار کار فوجیوں پر چڑھ دوڑی
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار