کینیڈا کی لبرل پارٹی آج اپنے نئے لیڈر کا انتخاب کرے گی، اور سابق بینکر مارک کارنی مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں، تو وہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ لیں گے۔

مارک کارنی، جو بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے گورنر رہ چکے ہیں، پارٹی میں وسیع حمایت حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے مرکزی حریف کرسٹیا فری لینڈ ہیں، جو ٹروڈو حکومت میں ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر مسلسل دباؤ اور تجارتی پابندیوں کے باعث لبرل پارٹی کو مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے کینیڈا کو 51ویں امریکی ریاست بنانے کی باتیں کی ہیں، جبکہ غیر یقینی معاشی صورتحال نے بھی بحران کو بڑھا دیا ہے۔

مارک کارنی کا کہنا ہے کہ وہ 2008-09 کے مالی بحران اور بریگزٹ بحران کے دوران اقتصادی نظام کو سنبھالنے کا تجربہ رکھتے ہیں، جو انہیں ٹرمپ کے معاشی حملوں کا مؤثر جواب دینے کے لیے بہترین امیدوار بناتا ہے۔

لبرل پارٹی کے اراکین آج اوٹاوا میں ایک خصوصی اجلاس میں نئے لیڈر کا انتخاب کریں گے۔ امکان ہے کہ نئے لیڈر کو جلد ہی عام انتخابات کا سامنا کرنا پڑے گا، جو اکتوبر میں ہونے ہیں لیکن کچھ ہفتوں میں بھی ممکن ہو سکتے ہیں۔

پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد اس انتخاب کو کینیڈا کی خودمختاری کے تحفظ کا فیصلہ کن موقع قرار دے رہی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مارک کارنی

پڑھیں:

مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے معیشت تباہی کا شکار ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی

مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سے لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق 2019کے بعد سے زرعی مصنوعات کی ترسیل پر پابندیوں کے باعث معیشت کو 400 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔بھارتی پالیسیوں سے سیاحتی شعبے کو 100 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق تجارتی بندشوں سے کشمیری تاجروں کی آمدنی میں 60 فیصد کمی ہوئی۔ جب کہ زرعی مصنوعات پر پابندیوں نے کسانوں کو شدید مالی بحران میں دھکیل دیا۔

اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کی بندش نے لاکھوں نوجوانوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس

کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں سے 2019 کے بعد سے بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔بھارتی فوج کی مسلسل موجودگی مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

 کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق بھارت کی جانب سے وسائل پر قبضے اور نگرانی نے مقبوضہ وادی کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا۔

کشمیری عوام تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مشکلات ان کے آزادی کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کشمیر کشمیر چیمبر آف کامرس مقبوضہ کشمیر مودی سرکار

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ
  • سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • یمن، بنگلہ دیش، کینیڈا، پاکستان سمیت ساری دنیا بھارتی دہشتگردی سے واقف ہے، میجر جنرل (ر) زاہد محمود
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
  • کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا