سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

لاہور بار کے وکیل کے دلائل
لاہور بار کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر پاکستان کی تاریخ پر دلائل دیے، پاکستان میں مارشل لاء اور ملٹری کورٹس کی تاریخ کا بتایا۔

جسٹس مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ایف بی علی کیس میں طے ہوا کہ آرمی ایکٹ فوج کے ممبرز کے لیے بنا ہے، مگر کیس میں یہ بھی کہا گیا کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن ڈی اس مقصد کے لیے نہیں بنا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب تنازع یہ ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں ایف بی علی کیس میں سویلینز کے ٹرائل کی بھی اجازت تھی، آپ کہہ رہے ہیں کہ اجازت نہیں تھی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایف بی علی کیس میں کہا گیا کہ پارلیمان اس معاملے پر 2 سال میں ریویو کر سکتی ہے، آج تک پارلیمان نے اس معاملے پر کچھ نہیں کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھا دیا کہ تنازع یہ نہیں کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کیا جائے یا نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ آرمی ایکٹ میں درج جرائم کرنے پر اس کا دائرہ اختیار سویلینز تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟

سویلینز ٹرائل کی شقیں غیر آئینی ہیں: حامد خان
حامد خان نے بتایا کہ آرمی ایکٹ میں شامل وہ شقیں جن کے تحت سویلین کا ٹرائل کیا جاتا ہے وہ غیر آئینی ہیں، فوجی عدالتوں کے حق میں دلائل دینے والوں کا انحصار آئین کے آرٹیکل 8(3) پر ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: آرمی ایکٹ میں کہ آرمی ایکٹ جسٹس جمال ٹرائل کی کیس میں

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • شفیق غوری ہردلعزیز ٹریڈ یونینز رہنما تھے‘ قاسم جمال
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی