گرین لائن اور اورنج لائن بس سروسز کا آپریشنل کنٹرول حکومت   سندھ  نے باضابطہ طور پر سنبھال لیا۔

گرین لائن اور اورنج لائن بس سروسز آپریشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر  گارڈن کراچی میں آپریشنل کنٹرول  سندھ کے حوالے کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔ سی ای او پی آئی ڈی سی ایل وسیم باجوہ  نے کنٹرول سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن کے حوالے کیا۔ تقریب میں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے ایم ڈی کمال دایو، اورنج لائن اور گرین لائن  بی آر ٹی  کے حکام بھی شریک ہوئے۔

اس موقع پر سندھ کے سینئیر وزیرشرجیل انعام میمن نے خطاب میں کہا کہ گرین لائن اور اورنج لائن  کی سندھ حکومت  کو منتقلی پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو مزید منظم کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ حکومت سندھ بس سروسز کی بہتری اور پائیداری کے لیے پرعزم ہے تاکہ شہریوں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ ہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور باقاعدہ دیکھ بھال کے ذریعے بس سروسز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ کراچی شہر کے لئے ایک مربوط اور موثر شہری ٹرانزٹ سسٹم تشکیل دیا جا رہا ہے۔  دونوں بی آر ٹی لائنز کو دیگر پبلک ٹرانسپورٹ سسٹمز کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر کام  جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گرین لائن اور اورنج لائن

پڑھیں:

حکومت سندھ کا 13 جون کو نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ 13 جون کو سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ کا حجم خاصا بھاری ہوگا، جس میں 57 سے زائد صوبائی محکموں اور خودمختار اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 600 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس بجٹ کی منظوری صوبائی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ایک اہم اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت وزیرِ منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ نے کی۔

تین روزہ بجٹ مشاورت کے بعد تیار کردہ بجٹ تجاویز میں مختلف محکموں کو دی جانے والی مالی گنجائش بھی طے کر دی گئی ہے۔ زراعت کے شعبے کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ اسکول ایجوکیشن کو 8 ارب، اور جنگلات کو 4 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ صحت کے محکمے کے لیے بھاری رقم یعنی 51 ارب روپے مختص کی گئی ہے، جو موجودہ صحت نظام کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کے لیے اہم قرار دی جا رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق صنعت کے شعبے کو 4 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ آبپاشی کے نظام کے لیے 96 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کو سہارا دینے کے لیے 13 ارب اور منصوبہ بندی کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے لیے 57 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسز کو ایک کھرب 39 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، جو انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

مزید برآں سوشل پروٹیکشن کو 12 ارب، محکمہ داخلہ کو 11 ارب، توانائی کو 9 ارب، اور محکمہ خزانہ کو 8 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ خوراک کے شعبے کو 41 کروڑ روپے، انسانی حقوق کو 13 کروڑ اور اطلاعات کے محکمے کو 27 کروڑ روپے کی گنجائش دی گئی ہے۔ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ یہ بجٹ صوبے کی ترقی، عوامی فلاح، اور گورننس میں شفافیت کے نئے باب کھولنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • سولر پینک اور آن لائن خریداری پر 18 فییصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مسترد، حکومت پر تنقید
  • کھانا کھانے سے پہلے یہ سادہ عمل آپ کے وزن کو کنٹرول کر سکتا ہے
  • چیٹ جی پی ٹی کی سروسز معطل ہونے سے دنیا بھر میں صارفین کو تشویش
  • آن لائن خریداری پر اب کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • اسلام آبا د میں دفعہ144 نافذ
  • حکومت سندھ کا 13 جون کو نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان
  • ’ستھرا پنجاب‘، عید الاضحیٰ پر صفائی کا مؤثر انتظام، عملے کے لیے نقد انعام کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا وفاقی بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ
  • ٹاؤن کو میونسپل سروسز کے مکمل اختیارات دیے جائیں ،ڈاکٹر فواد
  • مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ