صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ریکارڈ آٹھواں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری آج سہ پہر 3 بجے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ صدارتی خطاب کے بعد قومی اسمبلی کے نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوجائے گا۔ 16 ویں قومی اسمبلی کی تشکیل کے بعد صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ سے دوسرا خطاب جبکہ مشترکہ اجلاس سے یہ ریکارڈ آٹھواں خطاب ہوگا۔
صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد گزشتہ برس 18 اپریل کو پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ 2008 سے 2013 تک ایوان صدر میں اپنے 5 سالہ دور کے دوران وہ پہلے ہی 6 بار پارلیمنٹ سے خطاب کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: صدر زرداری کا آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب، حکومت نے اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کا پلان تیار کرلیا
موجودہ قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ہے اور نیا پارلیمانی سال صدر مملکت کے خطاب سے شروع ہوتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری خطاب میں میں خارجہ امور، سیاست، ملکی معیشت اور عوامی فلاح بہبود کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کریں گے۔
صدر کے خطاب میں حکومت کی ایک سالہ کامیابیوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ صدر سیاسی صورتحال کی بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کریں گے۔ آئین کے آرٹیکل 56 (تین) کے تحت صدر مملکت پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 خطاب پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صدارتی خطاب صدر مملکت آصف علی زرداری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صدارتی خطاب صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پارلیمانی سال علی زرداری صدر مملکت
پڑھیں:
جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کی مشترکہ دفاعی کونسل نے جمعرات کو ایک غیر معمولی اجلاس میں قطر پر اسرائیلی حملے کو “خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے فوری طور پر اجتماعی دفاعی اقدامات کرنے کی منظوری دے دی۔ دوحا پر اسرائیلی حملے کے بعد جی سی سی سربراہی اجلاس میں سیکورٹی کے حوالے سے بڑا فیصلہ کیا گیا۔ خلیجی تعاون کونسل کے اعلامیہ کے مطابق جی سی سی ممالک نے مشترکہ فضائی دفاعی نظام کو مزید مضبوط کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق اجلاس کے بعد جاری سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملے کی “سخت ترین الفاظ میں مذمت” کی جاتی ہے، جو ایک خطرناک اشتعال انگیزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خلیجی ممالک نے بیرون خطرات سے نمٹنے کے لیے اعلان کیا ہے کہ ایک ملک پر حملہ سب پر حملہ تصور ہو گا۔
قطر کی میزبانی میں ہونے والے دوحا اجلاس میں 6 خلیجی ممالک نے دفاعی میکانزم کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق خلیجی تعاون کونسل ممالک نے 6 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا ہے۔ اجلاس میں مشترکہ ٹریننگ اور مشترکہ انٹیلی جنس شیئرنگ پر زور دیا گیا ہے۔
جی سی سی ممالک کے درمیان علاقائی دفاعی نظام کےلیے مشترکہ کوآرڈی نیشن پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ خلیجی سربراہی اجلاس کے فیصلے کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف اجتماعی پیغام قرار دیا گیا۔
جی سی سی ممالک نے واضح کیا کہ خطے میں کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔ کونسل کے فیصلے سے خطے میں اسرائیلی عزائم کیخلاف اجتماعی مزاحمت کا اعلان کیا گیا۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ قطر پر حملہ دراصل تمام جی سی سی ممالک پر حملہ ہے، اور دوحہ کی جانب سے اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بھرپور حمایت کی گئی۔
اجلاس میں طے پایا کہ متحدہ عسکری کمان کے ذریعے انٹیلی جنس کے تبادلے کو مزید بہتر بنایا جائے گا، جی سی سی آپریشنز سینٹرز کے درمیان فضائی صورتحال کی براہِ راست معلومات شیئر کی جائیں گی، اور بیلسٹک میزائلز کے خلاف ابتدائی وارننگ سسٹم کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام پر کام تیز کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اجتماعی دفاعی منصوبوں کو آپریشنز اور ٹریننگ کمیٹی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا، تین ماہ کے اندر مشترکہ فضائی دفاعی اور آپریشنز سینٹرز کی مشقیں کرائی جائیں گی، جس کے بعد ایک لائیو فضائی مشترکہ مشق بھی کی جائے گی۔
وزراء نے زور دیا کہ خلیجی ممالک کی سلامتی ناقابل تقسیم ہے اور مشترکہ دفاعی معاہدے کے تحت تمام عسکری و انٹیلی جنس سطح پر تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ خطے کی حفاظت اور طاقتور دفاعی صلاحیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اجلاس قطر کے نائب وزیراعظم و وزیرِ مملکت برائے دفاعی امور شیخ سعود بن عبدالرحمن بن حسن آل ثانی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں تمام چھ جی سی سی ممالک کے وزرائے دفاع اور اعلیٰ نمائندے، نیز جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدوئی شریک ہوئے۔