گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے توہین عدالت کیس کے ملزم خورشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات کے ساتھ چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کی تشہیر پر پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق مدعی نے ایف آئی اے اتھارٹیز سے مل کردرخواست گزار کیخلاف مقدمہ درج کرایا۔ درخواست گزار مقدمے کا نامزدملزم نہیں اس کو10ماہ بعد کیس میں ملوث کیا گیا۔ریکارڈ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم سے برآمد موبائل فون سے گستاخانہ مواد بذریعہ واٹس ایپ بھجوایا گیا۔ ٹیکنیکل تجزیے کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے گستاخانہ خاکے، گرافکس اور تصاویر شیئر کی گئیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق ٹیکنیکل تجزیے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ توہین رسالت، توہین اہل بیعت اور توہین قرآن کا مواد شیئر کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق جس موبائل فون سے گستاخانہ مواد شیئر کیا گیا وہ ملزم کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ ٹیکنیکل اینالسز رپورٹ بظاہر درخواست گزار کا جرم میں ملوث ہونا ثابت کرتی ہے۔ ضمانت کیس میں دی گئی عدالتی آبزرویشنز ٹرائل کورٹ میں کیس پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ کیس کے میرٹس پر جائے بغیر عدالت سمجھتی ہے کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد درخواست گزار کے مطابق
پڑھیں:
ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس پاکستان نے فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کردہ 4صفحات کا فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ نے کہاکہ عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینالازم ہے۔
مزید :