اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد پھیلانے پر پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔   

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے توہین عدالت کیس کے ملزم خورشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات کے ساتھ چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد کی تشہیر پر پیکا ایکٹ کی سیکشن 11 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ  درخواست گزار کے وکیل کے مطابق مدعی نے ایف آئی اے اتھارٹیز سے مل کردرخواست گزار کیخلاف مقدمہ درج کرایا۔ درخواست گزار مقدمے کا نامزدملزم نہیں اس کو10ماہ بعد کیس میں ملوث کیا گیا۔ریکارڈ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم سے برآمد موبائل فون سے گستاخانہ مواد بذریعہ واٹس ایپ بھجوایا گیا۔ ٹیکنیکل تجزیے کے مطابق ملزم کے موبائل فون سے گستاخانہ خاکے، گرافکس اور تصاویر شیئر کی گئیں۔

تحریری فیصلے کے مطابق ٹیکنیکل تجزیے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ توہین رسالت، توہین اہل بیعت اور توہین قرآن کا مواد شیئر کیا گیا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق جس موبائل فون سے گستاخانہ مواد شیئر کیا گیا وہ ملزم کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ ٹیکنیکل اینالسز رپورٹ بظاہر درخواست گزار کا جرم میں ملوث  ہونا ثابت کرتی ہے۔  ضمانت کیس میں دی گئی عدالتی آبزرویشنز ٹرائل کورٹ میں کیس پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔ کیس کے میرٹس پر جائے بغیر عدالت سمجھتی ہے کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد درخواست گزار کے مطابق

پڑھیں:

فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار

فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔

فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) کے مطابق ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔

وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔

فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔

یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
  • پشاور :سی ٹی ڈی تھانے کے مال خانے میں بارودی مواد پھٹنے سے دھماکہ
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
  • فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
  • سندھ جاب پورٹل پر جونیئر کلرکس کی آسامیوں کا پہلا اشتہار جاری
  • راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست