کراچی:

بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ چیف فاروق احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم رواں برس کے وسط میں ہماری مہمان بن سکتی ہے، جولائی میں مختصر ٹور ہو سکتا ہے، اس سے قبل مئی میں ٹائیگرز 3 ون ڈے اور 3 ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کیے لیے پاکستان آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی سیمی فائنل دیکھنے کے لیے پاکستان آنے والے بنگلا دیشی کرکٹ بورڈ چیف فاروق احمد سے ملاقات کے مثبت ثمرات سامنے آنے گلے۔

بی سی بی نے کہا ہے کہ ہم رواں برس کے وسط میں پاکستان کی میزبانی کریں گے، تاہم اس کی تفصیلات طے کرنے کے بعد پی سی بی کو آگاہ کریں گے۔

فاروق احمد کا کہنا ہے کہ رواں برس کے وسط میں وائٹ بال ٹور کے لیے پاکستان ٹیم بنگلا دیش آئے گی، بنگلا دیش نے بھی مئی میں آئی سی سی فیوچر ٹور پروگرام کے تحت مئی میں 3 ون ڈے اور 3 ٹوئنٹی میچز کیلیے پاکستان بھی جانا ہے، چیمپیئنز ٹرافی کی سائیڈ لائن پر بنگلا چیف اور محسن نقوی کے درمیان اس ٹور پر بات ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں؛ چیمپئنز ٹرافی کے بعد پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان وائٹ بال کرکٹ سیریز کا امکان

انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے ہمیں بتایا کہ وہ ایف ٹی پی کے باہر بھی ٹور کریں گے اور یہ جولائی میں مختصر ٹور ہو سکتا ہے، جو بیشتر یقینی ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے مستقبل میں پاکستان میں سہ ملکی سیریز میں شمولیت پر بھی بات کی ہے، جب بھی ہمیں موزوں وقت میسر ہوا اسے بھی عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔

فاروق احمد نے مزید کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی سے جلد اخراج کے بعد بنگلا دیش بھی آئندہ ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کی تعمیر نو کا سوچ رہا ہے، 2027 میں میگا ایونٹ کی میزبانی افریقا کے 3 ممالک جنوبی افریقا، زمبابوے اور نمیبیا کریں گے، بی سی بی اس حوالے سے اپنی پالیسی دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی سی بی مینز کرکٹ آپریشنز کمیٹی کے سربراہ نجم العابدین فہیم خاصے تجربہ کار ہیں اور وہ ان معاملات کو بخوبی سنبھال سکتے ہیں، ہم ملکی کرکٹ کو آگے لے جانے کیلیے ان سے مشاورت کریں گے، نجم الحسین شنتو کی جگہ نئے کپتان کا چناؤ بھی اہم معاملہ ہے، نئے کپتان کا چناؤ ان پلیئرز میں سے ہی کیا جائے گا جنہوں نے حالیہ دنوں میں ملکی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔

فاروق احمد کا کہنا تھاکہ بنگلا بورڈ مشفیق الرحیم کو فیئرویل دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، انہوں نے گزشتہ ہفتے ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا، وہ ہماری ٹیم کے لیجنڈز میں سے ایک ہیں، مجھے یاد ہے انہوں نے 2005 میں جب اپنی شروعات کی تھی اس وقت وہ 2007 کے ورلڈ کپ میں اہم رہے تھے، وہ نئی نسل کے لیے روشن مثال ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیے پاکستان فاروق احمد بنگلا دیش انہوں نے کریں گے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی حمایت

انقرہ: پاکستان اور ترکیہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

انقرہ میں ترکیہ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں دفاعی شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جبکہ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔ 

رجب طیب اردوان نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں ہونے والی بربریت کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔ 

وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر سے ایک بار پھر ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اردوان کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے ترقی کی منازل طے کیں۔

شہباز شریف نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر میزبان صدر کا شکریہ ادا کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں ترکیہ کی حمایت بھی مانگی۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں جاری دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پر عائد کی اور ان کے خاتمے میں ترکیہ سے تعاون کی درخواست کی۔

شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کیلیے تعاون بہت ضروری ہے۔ مشرق وسطیٰ اور غزہ کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بے گناہ بچوں، خواتین اور مردوں کی شہادتیں ہورہی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان ایک دور اندیش اور وژنری لیڈر ہیں جن کی قیادت میں ترکیہ اور اس کے عوام ترقی کررہے ہین۔ 

انہوں نے 2010 کے سیلاب میں پاکستان کا دورہ کر کے متاثرین سے یکجہتی کرنے پر ترکیہ کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترکیہ کے صدر نے 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مختلف شعبوں میں  مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، انسداد دہشت گردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، دونوں ملکوں نے توانائی، کان کنی ، معدنیات اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں پچاس ہزار معصوم جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 

شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرص کے معاملے پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کو فوری مدد فراہم کی جائے اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے کیونکہ یہ آخری اور واحد حل ہے۔

قبل ازیں انقرہ پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ 

 وزیراعظم نے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔  

انہوں نے دونوں ممالک کے مابین  توانائی، کان کنی، دفاع، زرعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں، تجارت و عوامی تبادلوں کے فروغ، علاقائی اور دو طرفہ روابط میں اضافے، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حوالے تعاون کے مواقع اجاگر کئے.

 بات چیت کے دوران، دونوں رہنماؤں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ 7ویں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔

دونوں رہنماؤں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ 

 وزیراعظم شہباز شریف اور صدر اردوان نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔  

رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔   صدر اردوان نے فلسطین کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔ 

 دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

 پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید شامل تھے۔

 صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں ایشیاکپ، ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی کا مستقبل کیا ہوگا؟
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی حمایت
  • سیاحوں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں اور کشمیری روایات کے سراسر منافی ہیں، میرواعظ عمر فاروق
  • مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیا ہیڈکوچ کون ہوگا، نام سامنے آگیا؟
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا