پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہو گیا۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی ہدایت پر بلایا گیا ہے جس سے وہ آئین کے آرٹیکل 56 کی شق 3 کے تحت خصوصی خطاب کر رہے ہیں۔

اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ، تلاوتِ قرآن مجید  اور نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کی گئی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے بائیں جانب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بیٹھے ہوئے ہیں۔

اسپیکر ایاز صادق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدرات کر رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم شہبازشریف، وفاقی وزرا، اراکینِ قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاس میں شریک ہیں۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے جیسے ہی خطاب شروع کیا پی ٹی آئی کے ارکان پلےکارڈز لے کر اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور نعرے بازی کی جا رہی ہے۔

ایوانِ صدر نے حکومت سے 1 سالہ کارکردگی کی رپورٹ مانگ لی

ایوانِ صدر نے حکومت سے ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ مانگ لی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرے لیے اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈ گورننس اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے، اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرِ مبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ دینی ہے، نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے، ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی،ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ہے، ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے ۔

جمہوریت ایک منصفانہ معاشرے کی بنیاد ہے: صدرِ مملکت آصف علی زرداری

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے یومِ جمہوریت کے حوالے سے اپنا خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ انتظامی مشینری میں تذوایراتی سوچ کی کمی، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، آئیے قومی مفاد مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں، آئیے اپنی معیشت بحال کرنے، جمہوریت مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئینی فریم ورک میں فیڈریشن کی نمائندگی میرا فرض ہے، جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو میں نے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگایا، میرے لیے پاکستان ہمیشہ پہلے آتا ہے۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران صدرِ مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سےخطاب جاری۔

صدرِ مملکت کا کہنا ہے کہ بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا، بنیادی صحت کی سہولتوں پر توجہ دی جانی چاہیے، ملکی اور علاقائی روابط خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ایک مضبوط اور مؤثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی اسٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے موثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ماہی گیری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے مزید مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح پرمویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک،پانی کی حکمت عملی اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔

صدرِمملکت کا کہنا ہے کہ قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

صدرِ مملکت نے کہا ہے کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانوں کی قربان دی ہیں، ہم دہشتگردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا ہے اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا۔

واضح رہے کہ صدر آصف زرداری اتحادی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی کا احاطہ کریں گے۔

صدرمملکت کے خطاب میں معاشی بحالی کے اقدامات کا بھی ذکر ہو گا۔


اجلاس سے قبل صدر کی وزیرِ اعظم سے ملاقات

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل صدر آصف زرداری نے اسپیکر چیمبر میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صف علی زرداری نے ا صف علی زرداری کا کہنا ہے کہ کی ضرورت ہے پاکستان کے مملکت کا انہوں نے پر توجہ کے لیے

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس میں  کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، اپوزیشن کا شور شرابا

اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثنااللہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیرغور ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہورہی ہے، وزیراعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثنااللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نےرکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہوگی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں، سینیٹ میں خیبرپختونخواہ کو اس کے حق سے محروم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اپوزیشن کو ایک سائیڈ پر کیا جارہا ہے، نہ ان کی قراردادیں ایجنڈے میں شامل کی جاتی ہیں، نہ ان کی تحریکیں شامل کی جاتی ہیں، اور نہ انہیں کوئی وقعت دی جاتی ہے، یہ درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایسی مشکلات کھڑی ہوجاتی ہیں جن سے نمٹنے کے لیے آپ مزید غلطیاں کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ قانون سازی قانون شکنی کے ذریعے نہیں ہوسکتی، قانون سازی کے لیے آپ کو قانون پر عمل کرنا ہوگا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں نظام منجمد ہوگیا، عوام سراپا احتجاج ہیں جبکہ کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں اس منصوبے پر اتفاق کیا اور پھر تقریر میں مخالفت بھی کی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پانی کی قلت ہر شہری کو متاثر کرتی ہے، پیپلزپارٹی پہلی جماعت ہےجس نے پانی کا مسئلہ اٹھایا، اس مسئلے کو 8 ماہ سےاٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ سندھ سےپانی کھینچیں گے تو کیا ہم بات نہیں کریں گے، پانی کا مسئلہ کیوں متنازع کیا جارہا ہے؟ جب آپ ہمیں دیوار سےلگائیں گے تو دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سخت سیاست تبھی کرتے ہیں جب ہمیں دیوار سے لگایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ بھی پانی پر سراپا احتجاج ہیں، ہم اپنا بہت بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز متنازع کینالز کے مسئلے پر واک آؤٹ کرگئے، وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اراکین کو منانے کی کوشش کررہے ہیں، واپس ایوان میں لے کر آئیں گے۔
وزیرقانون نے کہا کہ پیپلز پارٹی اراکین سے درخواست ہے کہ وہ سیشن میں واپس آئیں، وزرا آئے ہوئے ہیں،سینیٹ اراکین کے سوالوں کے جواب دیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جماعتوں نے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا، وفاقی وزیر قانون کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی کی جاتی رہی، اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر بھی احتجاج کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے پیپلزپارٹی کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور پیپلزپارٹی کی سیاست کو منافقت پر مبنی قرار دینے والے نعرے لگائے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر شہادت اعوان کو کورم کی نشاندہی کا حکم دیا، بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے پینل چیئر کے لیے پریزائیڈنگ افسران کے ناموں کا اعلان کیا، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر سلیم مانڈی والا کو پینل چیئر کے لیے پریزائیڈنگ افسران کے طور پر نامزد کیا گیا۔
بعدازاں چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس 25 اپریل بروز جمعہ تک ملتوی کردیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قوم کی آواز ہیں :صدر مملکت آصف علی زرداری
  • بھارت کے بے بنیاد الزامات اور غیر منطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا، صدر مملکت
  • بھارتی اقدامات سے خطہ غیر مستحکم ہو چکا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے: رضا ربانی
  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کا شور شرابہ، ہنگامہ آرائی
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • سینیٹ اجلاس : کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • سینیٹ اجلاس میں  کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، اپوزیشن کا شور شرابا