پاکستان اور ملائیشیا کا قیدیوں کے تبادلے کیلئے معاہدے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )پاکستان اور ملائیشیا نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے معاہدے کا فیصلہ کیا ہے معاہدے کے بعد ملائیشیا میں قید پاکستانی قید باقی سزا پاکستان کاٹ سکیں گے رپورٹ کے مطابق ملائیشیا نے معاہدے کا مسودہ پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر کردیا معاہدے کے نتیجے میں پاکستانی قیدیوں کے قانونی اور انسانی حقوق سے متعلق خدشات دور ہوں گے.
(جاری ہے)
دستاویز کے مطابق پاکستانی قیدی قتل، جنسی جرائم، انسانی اسمگلنگ اور توہین کے جرائم، خطرناک منشیات رکھنے، امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی، چوری اور دیگر وارداتوں کے الزام میں قید ہیں دستاویز کے مطابق ملائیشیا میں ملازمت کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے، 3 سالوں میں ایک لاکھ 25 ہزار پاکستانی ملازمت کے لیے ملائیشیا گئے.
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں ملائیشیا ملازمت کے لیے جانے والوں کی تعداد 25 ہزار تھی، 2023 میں ملائیشیا پاکستانی انسانی وسائل کے حوالے سے پانچواں بڑا ملک رہا جبکہ 2025 میں ملازمت کے لیے ملائیشیا جانے والوں کی تعداد ایک لاکھ 50 ہزار ہوگئی. دستاویز کے مطابق ملائیشیا میں کام کرنے والے 98 فیصد پاکستانی جنرل ورکر کے طور پر کام کر رہے ہیں، پاکستانی تعمیرات، مینوفیکچرنگ، پلانٹیشن اور زراعت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں دستاویز کے مطابق ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران اسکلڈ مین پاور کی برآمد پر اتفاق ہوا تھا، پاکستانی ہائی کمیشن ہنر مند پاکستانیوں کے لیے ملائیشیا میں ملازمتوں کے مواقع کے لیے کام کر رہا ہے. دستاویز کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کی کوششوں سے ملائیشیا نے پاکستانی نرسوں کی بھرتی شروع کردی ہے اوورسیز ایمپلائمنٹ کوآپریشن (او ای سی) کے ذریعے ملائیشیا میں پاکستانی نرسوں کو ملازمتوں کے مواقع مل رہے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دستاویز کے مطابق ملازمت کے لیے ملائیشیا میں پاکستانی قید
پڑھیں:
روس کا پاکستانی طلباء کیلئے اسکالرشپ پروگرام کا اعلان
— فائل فوٹوروسی حکومت نے پاکستانی طلباء کے لیے اسکالرشپ پروگرام کے آغاز کا اعلان کر دیا۔
اس اسکالر شپ پروگرام کے آغاز کے اعلان کے بعد اب پاکستانی طلباء روس کی معروف یونیورسٹیوں میں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں موجود روسی سفارت خانے کے ترجمان ایگور کولیسنیکوف نے ’دی نیوز‘ کو بتایا کہ رشیئن سینٹر فار سائنس اینڈ کلچر پاکستان میں موجود واحد ادارہ ہے جو اسکالرشپ پروگرام کے تحت پاکستانی طلباء کو نامزد کرنے کا مجاز ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اسکالرشپ ڈگری کی پوری مدت پر محیط ہے اور اس میں ماہانہ وظیفہ بھی شامل ہے یعنی طلباء کو داخلہ اور ٹیوشن فیس نہیں دینی پڑے لیکن سفر اور روز مرہ کے اخراجات خود برداشت کرنا ہوں گے۔
اس اسکالر شپ پروگرام کے لیے درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ 15 جنوری 2026ء ہے۔ درخواستیں روسی فیڈریشن کے سرکاری تعلیمی پورٹل کے ذریعے آن لائن قبول کی جا رہی ہیں جہاں ممکنہ امیدواروں کو اپنے پسندیدہ شعبے اور ڈگری کا انتخاب کرکے متعلقہ تعلیمی دستاویزات جمع کروانے ہیں۔
جن طلباء کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا ان کو بعد میں میڈیکل اور فٹنس سرٹیفکیٹ اور ان سرٹیفیکیٹس کا مصدقہ روسی ترجمہ بھی فراہم کرنا ہوگا۔
انتخاب کا عمل تعلیمی قابلیت اور اور معاون محکموں کی جانچ پر مبنی ہوگا۔