کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنیوالا طالبعلم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کولمبیا یونیورسٹی کے خلیل نامی طالب علم کو فلسطین کے حق میں مظاہر کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ۔
فلسطین کے حق میں تعلیمی اداروں میں احتجاج کرنیوالے طلبا کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر انتقامی کارروائیوں کا آغازہوگیا۔
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطینی محمود خلیل کو آئی سی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے حراست میں لے لیا ۔
فیڈرل امیگریشن اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ وہ اس اسٹوڈنٹ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ایجنٹوں میں سے ایک نے فون پر بتایا ہے کہ وہ دفتر خارجہ کے ایک حکم پر عمل کر رہے ہیں۔ تاکہ خلیل کا آسٹوڈنٹ ویزا ختم کیا جا سکے۔
اٹارنی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ خلیل کے پاس مستقل رہائشی کے طور پر گرین کارڈ ہے۔ وکیل کے مطابق اس کا گرین کارڈ بھی منسوخ کیا جا رہا ہے۔
محمد خلیل کے وکیل ایمی گریر نے پریس کو بتایا کہ محمد خلیل کولمبیا یونیورسٹی کے ملیکتی اپارٹمنٹ میں موجود تھا جب ”مین ہٹن“ کیمپس میں متعدد امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ ایجنٹس اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے اور اسے گرفتار کر لیا۔
واضح رہے یہ گرفتاری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی اسٹوڈنٹس کو گرفتار کرنے اور ”ڈی پورٹ“ کے اس حکم سے متعلق ہے جو احتجاج میں شرکت کرنے والے غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے بارے میں جاری کیا ہے۔
دوسری طرف کولمبیا یونیورسٹی نے ایک نظرثانی شدہ پروٹوکول جاری کیا کہ طالب علموں اور اسکول کے عملے کو امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ایجنٹوں سے کیسے پیش آنا چاہیے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ عدالتی گرفتاری کے وارنٹ کے بغیر آئی سی ای ایجنٹوں کو ”ضروری حالات“ میں تعلیمی ادارے کی نجی جائیداد میں داخل ہونے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
کولمبیا کے اسٹوڈنٹ ورکرز نے اپنے بیان میں کہا، ”کیمپس میں آئی سی ای کو داخلے کی اجازت دے کر، کولمبیا ملک بھر کی یونیورسٹیوں پر ٹرمپ انتظامیہ کے حملے کے سامنے ہتھیار ڈال رہا ہے اور بین الاقوامی طلباء کو اپنے مالیات کی حفاظت کے لیے قربان کر رہا ہے۔“
کولمبیا یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے کہا ’ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایجنٹس کو یونیورسٹی میں داخل ہونے سے پہلے وارنٹ پیش کرنا لازمی ہوتا ہے
اس واقعہ کے بارے میں دفتر خارجہ اندرونی سلامتی کے ادارے اور ’آئی سی ای‘ نے اس فلسطین کے حامی کی گرفتاری کے بارے میں چاہنے کے باوجود تبصرہ نہیں کیا ہے۔
خیال رہے محمد خلیل امریکی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں چلنے والی تحریک کا سب سے نمایاں چہرہ بن چکے ہیں۔
محمد خلیل نے کولمبیا یونیورسٹی کے جنگ مخالف طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے یونیورسٹی کے منتظمین سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
ان کی وکیل ایملی گریر کے مطابق محمد خلیل کی بیوی جو آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، کو شوہر کی حراست کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی تسلط اور نسل کشی کے اسرائیلی ماڈل پر جارحانہ طریقے سے عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی اور تل ابیب کنٹرول، مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و تشدد، نسل کشی اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے اپنے مذموم ہتھکنڈوں میں ایک دوسرے کا ساتھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیاں فلسطین میں اسرائیل کی استعماری پالیسی کی آئینہ دار ہیں اور مظلوم کشمیری اور فلسطینی دونوں ہی فوجی قبضے کے تحت وحشیانہ مظالم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیر اور فلسطین کے عوام نے غیر ملکی تسلط سے آزادی اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کی ہے۔کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کیلئے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کی جانی چاہیے اور دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی حمایت کرنی چاہیے۔ کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کو حل کیے بغیر عالمی امن و استحکام ممکن نہیں اور بھارت اور اسرائیل اپنے متعلقہ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔