اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 مارچ2025ء) اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی نہ کرنے کا اعلان، مرکزی بینک کے فیصلے پر کاروباری طبقے کا مایوسی کا اظہار، اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہو گئی، ڈالر کی قیمت بھی کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کے روز مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے غیر متوقع طور پر شرح سود میں مزید کمی نہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کیا گیا اور طے کیا گیا کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے شرح سود 12 فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروری میں مہنگائی توقع سے کم رہی تاہم مہنگائی اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے۔(جاری ہے)
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی نہ کرنے پر کاروباری طبقے کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا گیا۔
کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہو گئی۔ پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ منفی زون میں چلی گئی اور 42 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 356 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ جبکہ کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بھی کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔ زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 280روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔ اںٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10پیسے کے اضافے سے 280روپے 06پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 07پیسے کے اضافے سے 281 روپے 49 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسٹیٹ بینک کی سطح پر ڈالر کی
پڑھیں:
2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔
بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔