دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پاکستان میں کلمہ طیبہ کی سربلندی اور اللہ کی حاکمیت کا قانون نافذ ہونا تھا لیکن حکمرانوں نے ہی وطن عزیز کو اس کے قیام کے مقاصد سے محروم رکھا، ملک آمریت نافذ رہی اور جمہوریت کو مذاق بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے علاقہ ناظم آبادو گلبہار کے تحت الحسن چوک ناظم آباد نمبر 1 میں عوامی دعوت افطار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امریکی خوشنودی حاصل کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے، حکمرانوں کی نا اہلی و کرپشن نے عوام کو رمضان المبارک کے دوران بھی پانی کی قلت اور گیس و بجلی کی لوڈشیڈنگ سے دوچار کیا ہوا ہے، کھانے پینے کی چیزوں سمیت اشیاء صرف من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں، سندھ حکومت، پرائس کنٹرول کرنے والے ادارے، کسٹمز، اے ڈی سی اور ڈی سی اپنی ذمہ داری پورے کرنے میں ناکام ہیں، پاکستان میں کلمہ طیبہ کی سربلندی اور اللہ کی حاکمیت کا قانون نافذ ہونا تھا لیکن حکمرانوں نے ہی وطن عزیز کو اس کے قیام کے مقاصد سے محروم رکھا، ملک آمریت نافذ رہی اور جمہوریت کو مذاق بنایا گیا، حکمران پارٹیاں آج بھی اقتدار کی بندر بانٹ اور نورا کشتی میں لگی ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک میں عدل و انصاف کے نظام کے قیام کے لیے کوشاں ہے، جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک ظالم حکمرانوں سے عوام کا حق حاصل کرنے کی تحریک ہے، رمضان کا مہینہ درس دیتا ہے کہ ظلم کے نظام کے خاتمے کے لیے فضائے بدر پیدا کی جائے، اہل غزہ نے ثابت کردیا ہے کہ جب ایمان کی طاقت ہو تو ظلم کے آگے ڈٹ جاتے ہیں، روزے کی عبادت بندہ خدا کو سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار کرتی ہے، آخرت کا احساس ہی ہے جو انسانوں کو نیکی کرنے پر ابھارتا ہے، رمضان قرآن اور جہاد کا مہینہ ہے اور ہم سے تقاضہ کرتا ہے کہ ہم اللہ تعالی کی بندگی اور تقویٰ اختیار کریں۔ دعوت افطار میں جماعت اسلامی ضلع وسطی کے سکریٹری سہیل زیدی نے درس حدیث پیش کیا۔ اس موقع پر ناظم علاقہ و ٹاؤن وائس چیئرمین نعمان صدیقی، چیئرمین یوسی 4 عمیر اکرم، چیئرمین یوسی 5 کمال و دیگر بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی

پڑھیں:

حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا

رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عید الاضحیٰ و شدید گرمی میں بھی عوام بجلی و پانی کے بحران کا شکار رہے، منعم ظفر خان
  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ڈیرہ، ایس یو سی کے زیراہتمام برسی امام خمینی