حاجی حنیف طیب کا اسٹریٹ کرائم میں ہوشربا اضافہ پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، اپوزیشن، تمام سیاسی جماعتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل کر موثر لائحہ عمل طے کریں، اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم حاجی محمد حنیف طیب نے کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، چوری، ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ اور مزاحمت پر قتل کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کاسلسلہ تھم نہ سکا، آئے روز واقعات رونما ہورہے ہیں، ذرا سی مزاحمت کرنے پر جان سے مار دیا جاتا ہے، ایک ماہ میں تقریباً درجنوں افراد کو ڈکیٹی کے دوران قتل کردیا گیا ان واقعات کے باعث ہر طبقہ میں شدید تشویش پائی جارہی ہے، ہرکوئی خوف میں مبتلا ہے لیکن افسوس ہے کہ اس کی روک تھام کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔
حاجی حنیف طیب نے کہا کہ واقعات کی کیمروں کی ریکاڈنگ بھی وائرل ہوجاتی ہے جس میں جرائم پیشہ عناصر واضح دیکھائی دیتے ہیں لیکن اُن کو پکڑے میں حکومتی اہلکار ناکام دکھائی دیتے ہیں، اگر کوئی مجرم پکڑ لئے جاتے ہیں تو وہ ضمانتوں رہا ہوجاتے ہیں۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ کراچی معاشی حب ہے یہاں پر امن و امان قائم کرنا نہایت ضروری ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، اپوزیشن، تمام سیاسی جماعتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل کر موثر لائحہ عمل طے کریں، اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسٹریٹ کرائم حنیف طیب نے نے کہا کہ
پڑھیں:
یکم مئی سے ای او بی آئی پنشن میں اضافہ، 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کرنے کا انکشاف
اسلام آباد(اوصاف نیوز)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو بدھ کے روز بتایا گیا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) سے مستفید ہونے والوں کی عمر کا تعین میٹرک سرٹیفکیٹ کی بجائے سی این آئی سی ریکارڈ کی بنیاد پر کیا جائے گا
اور پنشنرز کو یکم مئی سے ان کی پنشن میں اضافہ ملے گا۔کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ای او بی آئی نے 5131 جعلی پنشنرز میں 2.79 ارب روپے تقسیم کئے۔
جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں وزارت اوورسیز پاکستانیز کے آڈٹ پیراز کی جانچ پڑتال کی گئی۔اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ای او بی آئی نے نااہل یا جعلی پنشنرز کو 2.79 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق لگ بھگ 800,000 پنشنرز میں سے 5,000 سے زائد افراد کا ڈیٹا غلط پایا گیا۔ پنشن ان لوگوں کو جاری کی گئی جن کی تاریخ پیدائش ان کے شناختی کارڈ اور میٹرک سرٹیفکیٹ کے درمیان میل نہیں کھاتی تھی۔ کچھ معاملات میں، اہلیت کے معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 60 سال سے کم عمر کے مرد اور 55 سال سے کم عمر کی خواتین کو پنشن مل رہی تھی۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 5000 سے زائد نااہل افراد کو پنشن دینے کے لیے عمر میں ہیرا پھیری کی گئی۔ای او بی آئی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کا فنڈ اس وقت 600 ارب روپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 10 ملین کاروبار ہیں، اور کم از کم 10 ملازمین والا کوئی بھی کاروبار EOBI میں رجسٹر ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ CNIC اور دیگر ذرائع سے فائدہ اٹھانے والوں کی عمر کی تصدیق کرتے ہیں۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکریٹری نے کہا کہ پنشن کیسز اب شناختی کارڈ کی بنیاد پر طے کیے جائیں گے، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔
پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا کہ پنشنرز کی عمر کے تعین کے لیے ایک معیاری معیار ہونا چاہیے۔ ای او بی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ اب وہ نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ کی بنیاد پر پنشن جاری کریں گے۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکریٹری نے مسائل کے حل کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے۔
آڈٹ حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ EOBI نے 2,864 اداروں سے 2.47 ارب روپے کی وصولی نہیں کی۔ ای او بی آئی حکام کا کہنا تھا کہ ان اداروں نے اپنی مکمل افرادی قوت کو رجسٹر نہیں کیا اور ان کی واجب الادا رقم ادا نہیں کی۔
ای او بی آئی نے 1.53 بلین روپے کی وصولی کر لی ہے لیکن پھر بھی 1 بلین روپے کی وصولی پر کام کر رہا ہے، جزوی طور پر کچھ ریکوری کیس عدالت میں پھنسے ہوئے تھے۔کمیٹی چیئرمین نے ای او بی آئی حکام کو ایک ماہ میں ریکوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستانی فضائی حدودکی بندش، بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا