صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کا چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے ملک میں چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا چینی کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے شوگر ملوں کے اندر کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ
پیر کو وفاقی حکومت کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق صارفین کو ریلیز فراہم کرنے کے لیے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شکر کی درآمد سے مقامی سطح پر چینی کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور مستقبل میں چینی کی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی جبکہ درآمد شدہ شکر کو مقامی سطح پر ریفائن کر کے چینی میں تبدیل کیا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں چینی کی قیمت میں 40 روپے فی کلو اضافہ کیوں؟
حکومت کا مؤقف ہے کہ شکر کی درآمد کے فیصلے کا مقصد مقامی منڈی میں چینی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا اور صارفین کو مناسب نرخوں پر چینی فراہم کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چینی درآمد شوگر وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چینی شوگر وفاقی حکومت کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت میں چینی کی صارفین کو کے لیے
پڑھیں:
منرل پالیسی زبردستی لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کرینگے، مجمع علماء و طلاب روندو
علماء نے صوبائی حکومت کو بالعموم اور دروندو انتظامیہ کو بالخصوص انتباہ کیا کہ جابرانہ طور پر نافذ کردہ قوانین اور ظالمانہ لیز پالیسی کی آڑ میں کسی بھی مقامی و غیر مقامی فرد یا کمپنی کو گلگت بلتستان خاص طور پر روندو کے عوامی حقوق پر مسلط کرنے سے باز رہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجمع علماء و طلاب روندو کا ایک اہم اجلاس ڈمبوداس روندو میں منعقد ہوا جس کی صدارت مجمع کے مرکزی صدر شرافت علی شاہدی نے کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے قدرتی ذخائر، پہاڑ معدنیات، جنگل اور جنگلی حیات کے تحفظ اور مستقبل میں ان کی دکھ بھال اور دانشمندانہ استعمال کی بابت تفصیلی گفتگو شنید کی گئی۔ اجلاس میں شریک تمام علمائے کرام نے حکومت کی جانب سے لاگو کیے جانے حالیہ جیمز اینڈ منرل پالیسی اور عوام کو اعتماد میں لیے بغیر جی بی اسمبلی سے جاری کیے گئے غیر منصفانہ قوانین کی شدید مذمت کی اور ان اقدامات کو مقامی عوام کے حقوق سلب قلب کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے بوقت ضرورت بھرپور مزاحمت کرنے کے عزم کا اظہار کیا، نیز عوام دشمن اقدامات میں ملوث مقامی و علاقائی سہولت کاروں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ تمام علماء نے صوبائی حکومت کو بالعموم اور دروندو انتظامیہ کو بالخصوص انتباہ کیا کہ جابرانہ طور پر نافذ کردہ قوانین اور ظالمانہ لیز پالیسی کی آڑ میں کسی بھی مقامی و غیر مقامی فرد یا کمپنی کو گلگت بلتستان خاص طور پر روندو کے عوامی حقوق پر مسلط کرنے سے باز رہے، بصورت دیگر نقص امن سمیت کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ اجلاس میں شیخ محمد تقی جعفری، شیخ شرافت شاہدی، شیخ نثار حسین، سید فضل شاہ، شیخ رضا انصاری، شیخ بشیر نادری، شیخ ابراہیم حیدری، شیخ صادق حسن، شیخ یوسف مطہری، شیخ ساقی، سید مہدی شاہ، شیخ ہاشم، شیخ منظور حسین جعفری اور شیخ سلیمان علی طاہری نے شرکت کی۔