منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے 25 افراد منگل کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
جے آئی ٹی نے 7 مارچ 2025ء کو بھی پی ٹی آئی کے 25 افراد کو طلب کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی، سابق سیکریٹری جنرل اور سابق گورنر کے پی کے، کے علاوہ باقی افراد جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ منفی پروپیگنڈے میں ملوث پی ٹی آئی کے 25 افراد کل دوبارہ جے آئی ٹی میں طلب کرلیے گئے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سلمان اکرم راجا، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید خان کو طلب کیا ہے، جب کہ میاں اسلم اقبال، محمد حماد رضا، عون عباس، عالیہ حمزہ ملک بھی شامل تفتیش ہوں گے۔ اسی طرح محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، کنول شوزب، تیمور سلیم خان اور اسد قیصر کے نام بھی پیش ہونے والوں میں شامل ہیں، اس کے علاوہ جے آئی ٹی نے شاہ فرمان، آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی کو بھی طلب کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کے محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی ملک کو بھی طلبی کے نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔ واضح رہے جے آئی ٹی نے 7 مارچ 2025 کو بھی پی ٹی آئی کے 25 افراد کو طلب کیا تھا، بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان کے علاوہ باقی افراد جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے 25 افراد جے آئی ٹی نے کو طلب کو بھی
پڑھیں:
شام کی صورتحال شہید سید ابراہیم رئِسی کے معاون کی آنکھ سے
ایک ٹی وی پروگرام میں پروفیسر سید محمد حسینی کا کہنا تھا کہ اب بہت سی اقوام پر واضح ہو چکا ہے کہ اصل خطرہ ایران نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ایرانی صدر شہید "سید ابراہیم رئیسی" کے معاون، پروفیسر "سید محمد حسینی" نے نیشنل ٹی وی پر شام کی صورت حال پر تبصرہ کیا۔ اس حوالے سے سید محمد حسینی نے کہا کہ آج کل شام میں اہم واقعات رونماء ہو رہے ہیں۔ اسرائیل نے جولانی گینگ جیسے دہشت گرد گروہ کے زیر استعمال صدارتی محل اور فوجی ہیڈکوارٹر کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔ حالانکہ شام کے پاس نہ تو کوئی جوہری پروگرام ہے، نہ ہی یورینیم افزودگی کا نظام، نہ میزائل کی صلاحیت اور نہ ہی مؤثر فضائی دفاع۔ اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور یہ کسی کے لیے بھی سنگین فوجی خطرہ نہیں۔ اس کے باوجود دشمن شام پر بمباری اور مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ حقیقت اسرائیل کے مقاصد کی نوعیت کو ظاہر کرتی ہے۔ وہ شام کو ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ ترکیہ سے وابستہ حلب کی حکومت، امریکہ سے وابستہ کردوں کی حکومت، دروزیوں کی ایک الگ حکومت، اور دمشق یا علویوں کی حکومت کے قیام کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ واضح طور پر شام کے حکومتی ڈھانچے کے مکمل ٹوٹنے کی منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
پروفیسر سید محمد حسینی نے کہا کہ اسرائیل کا ہدف صرف شام اور لبنان تک محدود نہیں۔ اگر وہ کر سکیں تو عراق، سعودی عرب، مصر اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ وہ ایک ایسا علاقائی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں طاقت ان کے ہاتھ میں ہو اور باقی ممالک ان کے تابع۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے آج عالم اسلام میں وسیع پیمانے پر بیداری پیدا ہوئی ہے۔ گذشتہ دور میں، ایران کو علاقائی خطرے کے طور پر پیش کیا جاتا تھا لیکن اب بہت سی اقوام پر واضح ہو چکا ہے کہ اصل خطرہ ایران نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل ہیں۔ یہی عوامی بیداری ہے جس کی وجہ سے قومیں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی حمایت کر رہی ہیں اور یہاں تک کہ بہت سی حکومتیں بھی ساتھ دینے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ہم نے دیکھا کہ اسلامی ممالک اور یہانتک کہ عرب لیگ بھی ایران کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کا عالمی عوامی رائے پر مثبت اثر پڑا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ رجحان مستقبل میں بھی جاری رہے گا اور مزید مضبوط ہوگا۔