5 سے 7 ادارے بیچ دینگے، پاکستان کی قرض حصول کیلیے آئی ایم ایف کو یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پی آئی اے سمیت 5 سے 7 سرکاری ادارے بیچنے کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پی آئی اے جولائی تک بیچنے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن روزویلٹ ہوٹل نیویارک کا مستقبل ابھی تک غیر طے شدہ ہے جبکہ نیویارک سٹی گورنمنٹ نے ہوٹل کی لیز کا 228 ملین ڈالرکا معاہدہ قبل از وقت ختم کرنے کا نوٹس بھی دے رکھا ہے۔
حکام نے آئی ایم ایف کو عملی طور پر تعطل کا شکارنجکاری پروگرام کے متعلق بتایا کہ 5 سے 7 ادارے جلد بیچنے کی کوشش کریں گے جس میں پی آئی اے، 3 مالیاتی ادارے اور3 پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں شامل ہیں، حکومت نومبر تک زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کو بیچنے کیلیے پرامید ہے۔
عالمی قرض دہندہ کو بتایا گیا کابینہ کمیٹی برائے نجکاری فیصلہ کرے گی آیا سب سے مہنگے روزویلٹ ہوٹل کو بیچنا ہے یا مشترکہ لیز معاہدے کے تحت دینا ہے۔
پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جسے دنیا کی مہنگی ترین جائیدادوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہوٹل میں 1,025 کمرے ہیں اور پاکستان نے اسے جولائی 2023 ء میں نیویارک سٹی گورنمنٹ کی جانب سے امیگرنٹ ہاؤسنگ بزنس کو تین سال کے لیز پر دیا تھا۔
لیکن آئی ایم ایف کو بتایا گیا نیویارک سٹی حکومت نے معاہدہ ختم کرنے کا نوٹس دیا تھا جو اس کی میعاد ختم ہونے سے سال قبل جولائی سے نافذ العمل ہے۔اس سے قریباً 80 ملین ڈالر نقصان ہوگا۔
شہری حکومت نے تیسرے سال کیلئے ہوٹل کو $210 فی کمرہ کے حساب سے لیا تھا۔ پچھلے سال نومبر میں، CCOP نے شک کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن مخالف پالیسیوں سے 228 ملین ڈالر کے تین سالہ معاہدے پر اثر پڑ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا حکام متبادل کاروباری امکانات تلاش کر رہے ہیں۔ تاہم حکومت ایک کے بعد ایک مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کے باوجود روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ نہیں کر سکی۔
پاکستان نے 2.
آئی ایم ایف کو بتایا گیا سی سی او پی جلد ہی ہوٹل کی نجکاری کے طریقہ کار پر فیصلہ کرے گی۔وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کی سربراہی میں کمیٹی نے روزویلٹ ہوٹل کی کھلی بولی کے ذریعے نجکاری کی سفارش کی ہے۔لیکن سی سی او پی نے ابھی تک کمیٹی کی رپورٹ کو فیصلے کیلئے نہیں اٹھایا۔
نجکاری کمیشن نے پچھلے سال کہا تھا حکومت سے حکومت کے انتظامات کے تحت،غیر ملکی حکومت کو بین الحکومتی کمرشل ٹرانزیکشن ایکٹ لاگو کرنے سے پہلے اپنی دلچسپی کا باضابطہ طور پر اعلان کرنا چاہیے۔ کمیٹی کی کارروائی کے مطابق، دسمبر کے آخر تک، کسی بھی غیر ملکی حکومت نے ہوٹل کے حصول میں رسمی دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔
خصوصی کمیٹی نے سی سی او پیکو تجویز دی ہوٹل کو کھلی اور مسابقتی بولی کے ذریعے فروخت کیا جائے۔ تاہم کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی نجکاری کمیشن پر چھوڑ دیا کہ آیا ہوٹل کو براہ راست فروخت کرنا ہے، اسے مشترکہ منصوبے کے طور پر تیار کرنا ہے یا اسے 99 سال کیلئے لیز پر دینا ہے۔
نجکاری کمیشن نے آئی ایم ایف کو پی آئی اے جولائی تک بیچنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا حکومت فیصل آباد، اسلام آباد اور گوجرانوالہ کی پاورڈسٹری بیوشن کمپنیاں دسمبر تک بیچنا چاہتی ہے۔
اسے آگاہ کیا گیا یو اے ای فرسٹ ویمن بینک کو مکمل کمرشل بینک کی حیثیت سے خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور مئی تک معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ تاہم یو اے ای اسے کھلی بولی کی بجائے حکومتوں کے درمیان معاہدے کے تحت خریدنا چاہتا ہے۔
حکومت زرعی ترقیاتی بینک بیچنے کیلئے مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کررہا ہے ۔اسے امید ہے نومبر تک بینک فروخت ہوجائے گا۔حکام نے گذشتہ کئی مہلتیں ختم ہونے کے بعد ہاوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن آئندہ ماہ بیچنے کی پھر یقین دہانی کرائی ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یقین دہانی پی ا ئی اے حکومت نے بیچنے کی ہوٹل کی ہوٹل کو
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں صحت کے شعبے میں عملے کی کمی پورا کرنے کے لیے عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب لوکم ہائیرنگ ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔
بل کو حالیہ اجلاس میں ایوان کے سامنے رکھا گیا جسے مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ماہ میں اپنی رپورٹ اسمبلی میں پیش کرے گی۔
بل کے متن کے مطابق اس مقصد کے لیے ایک لوکم پالیسی کمیٹی قائم کی جائے گی جس کی چئیرپرسن صوبائی وزیر اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ہوں گے، جبکہ سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر وائس چئیرپرسن ہوں گے۔ اس کمیٹی میں تین فیلڈ ماہرین اور ایک ہیومن ریسورس نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کی گرین ای ٹیکسی اسکیم کیا ہے، کون اپلائی کرسکتا ہے؟
کمیٹی صحت کے شعبے میں عملے کی کمی کی نشاندہی کرے گی اور عارضی بھرتیوں کے لیے طریقہ کار، مدت، تنخواہ، مراعات اور معاہدے کے خاتمے کی شقیں طے کرے گی۔
بل کے مطابق بھرتی کا عمل شفاف انداز میں ہوگا اور اس سے قبل کم از کم دو اخبارات میں اشتہار دینا لازمی ہوگا، جس میں بھرتی کے تمام طریقہ کار کی وضاحت کی جائے گی۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ عارضی بنیادوں پر بھرتی ہونے والے افراد مستقبل میں مستقل ملازمت کے حقدار نہیں ہوں گے اور نہ ہی انہیں محکمہ صحت کے مستقل ملازمین جیسی مراعات دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کو ایئر لفٹ کرنے کے لیے پنجاب حکومت کتنے ڈرون استعمال کررہی ہے؟
عارضی بھرتیوں کی مدت بڑھانے یا ختم کرنے کا اختیار بھی پالیسی کمیٹی کو حاصل ہوگا۔ بل کا بنیادی مقصد صوبے میں صحت کے شعبے کو درپیش عملے کی کمی کو دور کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت طبی ماہرین بھرتی