ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے حقیقی آزادی مارچ کیسز میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

سینئر سول جج محمد عباس شاہ نے پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ پر درج 2 کیسزکی سماعت کی۔ مقدمے میں نامزد کوئی بھی ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ عدم پیشی پر علی نواز اعوان، راجا خرم نواز و دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے۔ دونوں مقدمات میں بانی پی ٹی آئی سمیت دیگرافراد نامزد ہیں۔

ملزمان کی بریت کی درخواست پر آج بھی دلائل نہ ہوسکے۔ جج محمد عباس شاہ نے کہا کہ ملزمان کی موجودگی میں بریت کی درخواستیں سنوں گا۔ وکیل درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس سے قبل متعدد کیسز میں بانی پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں دلائل ہوئے اور وہ بری ہوئے۔ عدالت نے دونوں کیسز کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی۔ بانی پی ٹی آئی و دیگر کیخلاف تھانہ کوہسار میں 2 مقدمات درج ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی

پڑھیں:

بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی

مودی سرکار کے دورِ حکومت میں سنسرشپ کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں آزادیٔ اظہار جرم اور اختلافِ رائے گناہ بنا دیا گیا ہے۔

بھارت میں آزادیٔ اظہار اور صحافت پر بڑھتی پابندیوں کے حوالے سے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نیوز نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے، جس نے مودی حکومت پر سخت الزامات عائد کرتے ہوئے سنسرشپ کے بڑھتے رجحان کو بے نقاب کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کے دورِ حکومت میں اختلاف رائے کو گناہ سمجھا جانے لگا ہے اور میڈیا، تعلیمی ادارے حتیٰ کہ عدلیہ بھی خوف کے سایے میں کام کر رہے ہیں۔ اسی دوران آزادیٔ اظہار کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق مودی سرکار نے ’’آپریشن سندور‘‘کی ناکامی کو چھپانے کے لیے آزادیٔ اظہار کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن کی ناکامی پر نیوز ویب سائٹ "The Wire" نے بھارتی طیارہ گرنے کی درست خبر شائع کی، جس کے بعد مودی حکومت نے اس پلیٹ فارم کو بند کر کے پورے میڈیا کو خاموش رہنے کا پیغام دیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت دنیا میں آزادیِ صحافت کی عالمی درجہ بندی میں 180 ممالک میں سے 151 ویں نمبر پر آ چکا ہے، جب کہ حکومت اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے اب تک 8000 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر چکی ہے۔

مودی حکومت نے ممتاز مسلم اسکالر علی خان محمودآباد کو جنگ مخالف پوسٹ پر گرفتار کیا اور ان کے سچ کو ’’فرقہ واریت‘‘قرار دے کر جیل بھیج دیا۔

ڈی ڈبلیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پولیٹکل سائنٹسٹ پروفیسر اجے نے کہا کہ مودی راج میں اب صرف خاموشی محفوظ ہے، رائے دینا خود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں لوگ حتیٰ کہ نجی محفلوں میں بھی اپنی رائے دینے سے گریز کرتے ہیں۔

او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے پروفیسر دیپانشو موہن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مودی حکومت نے ’’آپریشن سندور‘‘کو ایک سیاسی ڈراما بنا کر انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا اور قومی سلامتی جیسے حساس معاملے کو ووٹ بینک میں بدل دیا۔

پروفیسر موہن نے مزید کہا کہ آج بھارت میں صرف وہی استاد قابل قبول ہے جو مودی کا بیانیہ پڑھاتا ہے، باقی سب کو ’ملک دشمن‘ قرار دے دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ بھی اب حکومت کی زبان بول رہی ہے اور قومی سلامتی کے نام پر اظہارِ رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ پروفیسر کے مطابق تعلیمی اداروں میں نصاب، تدریس اور تقرریاں اب مکمل طور پر مودی حکومت کے بیانیے کی غلامی میں ہیں، مخالف آوازوں کو نہ گرانٹ دی جاتی ہے اور نہ ہی ملازمت کا حق۔

پروفیسر موہن نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں عالمی دباؤ ہی آزاد میڈیا، دانشوروں اور اختلافی آوازوں کے تحفظ کی آخری امید رہ گیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • خواتین کو بااختیار بنانے کا پیکیج، مالی آزادی کی راہ میں حائل رکاوٹیں توڑ رہا ہے، اقتصادی سروے
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
  • علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
  • غزہ کو ایک "حقیقی جہنم" میں بدل دیا گیا ہے، یونیسیف
  • بابر اعظم کی پی سی بی کی عید ویڈیو سے غیر موجودگی پر مداحوں کا اظہارِ حیرت
  • پنجاب میں ملک کا سب سے بڑا صفائی آپریشن جاری، ایک لاکھ 23 ہزار ورکرز ماموں میں مصروف ہیں، مریم نواز
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر عیدالاضحیٰ کے صفائی انتظامات کی سخت مانیٹرنگ جاری