چیمپیئنز ٹرافی فائنل کی اختتامی تقریب میں کوئی پاکستانی اسٹیج پر کیوں نہیں تھا؟ آئی سی سی نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد ہونے والی اختتامی تقریب میں اسٹیج پر ایونٹ کے میزبان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی نمائندگی نہ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پربحث چھڑ چکی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد فائنل کے دن دبئی میں موجود تھے تاہم انہیں میچ کے بعد اختتامی تقریب کے لیے پوڈیم پر مدعو نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: چیمپئنز ٹرافی کی فائنل تقریب، پی سی بی کو نمائندگی کیوں نہ دی گئی، معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کا فیصلہ
اطلاعات کے مطابق اہم معاملے کو پی سی بی نے آئی سی سی کے ساتھ اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا تھا تاہم اب آئی سی سی کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے وضاحت پیش کردی ہے۔
ترجمان کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم وہ فائنل میچ دیکھنے کے لیے دبئی نہ آسکے۔
آئی سی سی ترجمان کا کہنا ہے کہ فائنل تقریبات میں اسٹیج پر صرف ایونٹ کے میزبان کرکٹ بورڈ کے سربراہوں کو مدعو کیا جاتا ہے، اختتامی تقریب میں دعوت دینے کا قاعدہ تمام ٹورنمنٹس کے لیے ایک جیسا ہی ہے اور چیمیئنز ٹرافی میں بھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کی بہترین ٹیم کا اعلان کردیا، کوئی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں
رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد کے اسٹیڈیم میں ہوتے ہوئے بھی انہیں اسٹیج پر نہ بلانے کی وجہ آئی سی سی کا پروٹوکول ہے جس کے مطابق صرف کرکٹ بورڈ کے چیئرمین، صدر، نائب صدر یا سی ای او کو ہی اسٹیج پر مدعو کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دبئی میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں اسٹیج پر آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ، بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ روجر بیننی اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈ کے سی ای او روجر ٹوؤس موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 آئی سی سی پی سی بی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پی سی بی اختتامی تقریب میں کرکٹ بورڈ کے اسٹیج پر کے مطابق پی سی بی کے لیے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک