سپریم کورٹ کے جج کی بیٹی شانزے ملک کی بریت کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی صاحبزادی شانزے ملک کی بریت کے خلاف اپیل دائر کر دی گئی۔ مدعی مقدمہ رفاقت علی نے اپنے وکیل طفیل شہزاد ایڈووکیٹ کے ذریعے جوڈیشل مجسٹریٹ کے 25 فروری کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 8 جون 2022 کو شانزے ملک کی گاڑی کی ٹکر سے بیٹا جان سے گیا، جس کی ایف آئی آر 19 جون 2022 کو عدالتی حکم پر درج کی گئی۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ خاتون ڈرائیور نے والد کے اثر و رسوخ کا استعمال کرکے کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور مدعی پر راضی نامے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ شواہد کے برعکس اور غیر منطقی طور پر شانزے ملک کو مقدمے سے بری کیا گیا۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر قانون کے مطابق شانزے ملک کے خلاف ٹرائل چلانے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ہائی پروفائل ہٹ اینڈ رن کیس میں شانزے ملک کو بری کر دیا تھا۔ یہ حادثہ 8 جون 2022 کو ایکسپریس وے پر سوہن پل کے قریب پیش آیا تھا، جس میں نجی فوڈ شاپ سیور فوڈز کے دو ویٹرز شکیل تنولی اور حسنین علی جاں بحق ہوگئے تھے۔جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف نے شانزے ملک کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ استغاثہ ملزمہ کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا۔ شانزے ملک کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ پولیس کی کہانی ثانوی شواہد پر مبنی ہے اور کوئی واضح ویڈیو یا دیگر ثبوت موجود نہیں۔دوسری جانب مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ویڈیو شواہد سے واضح طور پر شانزے ملک کی شناخت ہوتی ہے، جبکہ فرانزک رپورٹ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ گاڑی ایک خاتون چلا رہی تھی۔ وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ حادثے کے 11 دن بعد مقدمہ درج کیا گیا اور پولیس تاخیر کی وضاحت دینے میں ناکام رہی۔عدالت نے کارروائی کے دوران پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 322 (تیز رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے موت) کو حذف کر دیا تھا اور اس کی جگہ دفعہ 320 (ارادے کے بغیر موت کا سبب بننا) کو شامل کیا تھا، جو ایک قابل ضمانت جرم ہے۔مدعی مقدمہ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں مقدمے سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور کیس کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اپیل میں بریت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے کر شانزے ملک کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلانے کی درخواست کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شانزے ملک کی اسلام آباد کے خلاف
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے مجرم سجاد کی جانب سے 15 سال قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل کو غیر مؤثر قرار دے کر خارج کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ مجرم تو اپنی 15 سال قید کی سزا پوری کرچکا ہے، اب سزا کے خلاف اپیل کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ، قتل کے مجرم ناظم کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا تھا، جبکہ مدعی فریق سزا میں اضافے کا خواہاں ہے۔
اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ سزا ایک داغ کی طرح ہوتی ہے، ممکن ہے رہائی کے بعد ملزم نے الیکشن لڑنا ہو یا سی ایس ایس کا امتحان دینا ہو، تاہم حقیقت یہ ہے کہ مجرم اپنی سزا مکمل کرچکا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم کی سزائے موت، عمر قید میں کیوں تبدیل کی؟
بعد ازاں عدالت نے اپیل کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان