سولر انرجی سے چارج ہونے والا نیا آئی فون کیسا ہوگا اور کن طاقتور فیچرز سے لیس ہوگا؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ایپل رواں سال موسم خزاں میں آئی فون 17 پرو میکس، جسے ”آئی فون 17 ایئر“ بھی کہا جا رہا ہے، متعارف کرانے کے لیے تیار ہے۔
فوربز کی رپورٹ کے مطابق، یہ نیا ماڈل جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوگا۔آئی فون 17 پرو میکس میں 6.9 انچ کا الٹرا ریٹینا ”XDR 3.0“ ڈسپلے شامل ہوگا، جو ProMotion 2.0 ٹیکنالوجی کے ساتھ 240 ہرٹز تک کا ایڈاپٹیو ریفریش ریٹ فراہم کرے گا۔
کیمرے کے شعبے میں بھی نمایاں بہتری کی گئی ہے، جس میں 200 میگا پکسل کا مرکزی سینسر اور جدید ترین اے آئی پر مبنی فوٹوگرافی فیچرز شامل ہوں گے، جو کم روشنی میں بھی شاندار تصاویر لینے کی صلاحیت رکھیں گے۔نئے ماڈل کا ڈیزائن مزید پتلا اور جدید ہوگا، جس میں Titanium 2.
آئی فون 17 پرو میکس کو ایپل کے نئے A19 بایونک چپ سے تقویت دی گئی ہے، جو نہ صرف غیر معمولی پروسیسنگ اسپیڈ فراہم کرے گی بلکہ توانائی کی بچت میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ یہ نیا ماڈل جدید ترین iOS 18 پر چلے گا، جو جدید ترین مصنوعی ذہانت (AI) کے فیچرز سے مزین ہوگا۔مزید برآں، آئی فون 17 پرو میکس میں 6G کنیکٹیویٹی کے ساتھ جدید ترین سیکیورٹی فیچرز بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن میں کوانٹم سکیور فیس آئی ڈی شامل ہوگی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی فون 17 پرو میکس
پڑھیں:
آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔