ٹرین پردہشتگردوں کا سخت حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے مچھ میں آب گم کے قریب جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں ڈرائیورامجد یاسین شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ 9 بوگیوں میں 430 مسافرسوار تھے۔ ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کا کہنا ہے ایمبولنسز، سیکیورٹی فورسزاورامدادی ٹرین جائے وقوع روانہ کردی ہیں۔ سبی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
ذرائع کے مطابق چھ کے قریب دہشت گردوں نے مسافر ٹرین پر شدید فائرنگ کی، ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی ٹرین پرشدید فائرنگ سے ڈرائیورامجد یاسین شہید ہوگئے۔ فائرنگ کے واقعے سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ فائرنگ کے باعث کئی مسافر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ریسکیو اور سیکیورٹی ادارے موقع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس آج صبح نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، جو ٹنل نمبر آٹھ پر رکی ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس نو بوگیوں پر مشتمل ہے، جن میں 430 سے زائد مسافر سوار ہیں۔
محکمہ ریلوے کے ترجمان شاہد رند کے مطابق کے مطابق فائرنگ سے ٹرین کا ڈرائیور شدید زخمی ہوا ہے، جبکہ ایمرجنسی ریلیف ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔ کراچی سے کوئٹہ آنے والی بولان میل کو بھی سبی پر روک دیا گیا ہے۔ پشاور سے کوئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس کو بھی سبی پر روک دیا گیا۔ذرائع کے مطابق سبی اسپتال میں ایمرجنسی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ جبکہ سیکیورٹی فورسز علاقے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق واقعہ گڈال اور پیرو کنری کے مقام پر پیش آیا۔حکام کے مطابق سبی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کے باعث ریسکیو ٹیموں کو موقع پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ واقعے کی نوعیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور دہشت گردی کا شاخسانہ ہونے کا امکان ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کے مطابق
پڑھیں:
رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
لاہور:پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔
سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔
پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔