پنجاب: میٹرک امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب نے میٹرک کے سالانہ امتحانات 2025 میں نقل کی روک تھام کے لیے فیس ڈیٹیکشن ٹیکنالوجی متعارف کرادی۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے چیئرمین ٹاسک فورس برائے تعلیم مزمل محمود کے ہمراہ رائے ونڈ روڈ پر واقع حساس امتحانی مراکز کا اچانک معائنہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: میٹرک امتحانات مذاق اور نقل کرانا منافع بخش کاروبار بن گیا
دورے کے دوران حکام نے تھری ڈی بارکوڈ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے طالب علموں کی شناخت کی تصدیق کی، امتحان کے انتظامات کا جائزہ لیا اور طالب علموں کی رائے حاصل کی۔
سکندر حیات نے امتحانی عمل کو ہموار رکھنے پر سپروائزری اسٹاف کی تعریف کی۔ رائے ونڈ روڈ کے امتحانی مراکز پہلے بڑے پیمانے پر نقل کے لیے جانے جاتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے نئے اقدامات نے نقل بازی کو 90 فیصد تک کم کیا ہے جو شفافیت کی غیر معمولی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ نقل کے کیسز میں پچھلے سال روزانہ کے 15،20 سے گھٹ کر اس سال صرف 2،3 معاملے رہ گئے ہیں۔
یہ اقدام وزیراعلیٰ پنجاب کے آئندہ سال تک امتحانی نظام میں 100 فیصد شفافیت حاصل کرنے کے ہدف کے عین مطابق ہے۔
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (بی آئی ایس ای) لاہور نے امتحانی عمل کو جدید بنانے کے لیے پہلی بار کیو آر کوڈڈ آن لائن رول نمبر سلپس متعارف کرا دی ہیں۔
کیو آر کوڈ سسٹم ذاتی ڈیٹا تک فوری رسائی و تصدیق کی اجازت دیتا ہے اور نقل کو کم سے کم کرتا ہے۔ ایک خودکار عملے کی تعیناتی کا نظام منصفانہ ڈیوٹی اسائنمنٹ کو یقینی بناتا ہے، جانبداری اور بدانتظامی کو ختم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: میٹرک امتحانات میں نقل مافیا کا راج، ایک اور پرچہ آؤٹ
کنٹرولر امتحانات زاہد میاں کے مطابق یہ تکنیکی اپ گریڈز ایک محفوظ اور مؤثر امتحانی تجربہ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ میٹرک 2025 کے امتحانات 4 مارچ کو شروع ہوئے اور 24 مارچ کو اختتام پذیر ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پنجاب جدید ٹیکنالوجی طالبعلم مریم نواز نقل کی روک تھام وزیر تعلیم پنجاب وزیراعلیٰ ویژن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی طالبعلم مریم نواز نقل کی روک تھام وزیر تعلیم پنجاب وی نیوز کے لیے
پڑھیں:
تعلیم اور صحت پر جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ، شرح خواندگی 60.65 فیصد، اوسط عمر 67.6 سال
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) رواں مالی سال 2024-25میں پاکستان میں تعلیم اور صحت پر مجموعی جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیاگیا ، تعلیم کے شعبے پر جی ڈی پی کا 0.8فیصد اور صحت کے شعبے پر جی ڈی پی کا 0.9فیصد خرچ ہو اور یہ خطے میں تمام ممالک سے کم ترین ہےا ، اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال صحت پر 924ارب روپے خرچ ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ برس 843ارب روپے خرچ کیے گئے تھے ۔ پی ایس ڈی پی میں 103ار ب50کروڑ روپے صحت کے لیے مختص کیے گئے تھے ، رپورٹ کے مطابق ملک میں 1696ہسپتال ، 5434بنیادی مراکز صحت اور تین لاکھ 19ہزار572 رجسٹر ڈ ڈاکٹر ہیں ، ملک میں اوسط عمر 67سال 6سال ہےجبکہ جنوبی ایشیا 71سال6ماہ ہے، 2015میں اوسط عمر 65سال 6 ماہ تھی ، تعلیم کے شعبے میں خواندگی کی شرح 60.65فیصد ہے ، مردوں میں خواندگی کی شرح68فیصد اور خواتین میں شرح خواندگی 52.8فیصد ہے ٹرانسجینڈر میں شرح خواندگی 40.15فیصد ہے، شہری علاقوں میں 74.09فیصد اور جبکہ دیہی علاقوں میں 51.56فیصد ہے ، سب سے زیادہ شرح خواندگی پنجاب میں 66.25فیصد ، سندھ میں 57.54فیصد ، خیبرپختونخوا میں 51.09فیصد اور بلوچستان میں شرح خواندگی 42.01فیصد ہے، سکول سے داخل نہ ہونے والے بچوں کی شرح38فیصد ہے ، رپورٹ کے مطابق ملک میں یونیورسٹیوں کی تعداد 269ہے۔
Post Views: 2