سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ تاریخی دینور پل کو جلانے کا واقعہ بدترین نااہلی اور ناقابل برداشت واقعہ ہے، یہ گلگت بلتستان کی تاریخ، ثقافتی ورثے اور عوامی مفاد کے خلاف بدترین دہشت گردی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و صوبائی صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومتی امور میں نااہلی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، انتظامی اور سیکیورٹی کے معاملات بے قابو ہو چکے ہیں۔ جو حکومت اپنی تاریخی ورثے کی حفاظت نہیں کر سکتی وہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کی زمہ داری ادا کرنے کی بھی قابل نہیں ہے۔ تاریخی دینور پل کو جلانے کا واقعہ بدترین نااہلی اور ناقابل برداشت واقعہ ہے، یہ گلگت بلتستان کی تاریخ، ثقافتی ورثے اور عوامی مفاد کے خلاف بدترین دہشت گردی ہے۔ شفاف تحقیقات سے اس واقعے کے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے اور سیکیورٹی اور انتظامی غفلت برتنے والوں کو بھی نہ بخشا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق صوبائی حکومت نے اپنی اولین ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ان اجڑے ہوئے معلق تاریخی پلوں کی مرمت اور تزئین و آرائش کر کے اور انتظامی اور سیکیورٹی انتظامات کر کے ان کا تحفظ کیا اور مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کیلئے پرکشش بنایا جسے گلگت بلتستان کے عوام اور سیاحوں نے سراہا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سابق اور موجودہ صوبائی حکومت نے جس طرح دیگر اہم عوامی مفادات کو نظر انداز کیا اس اہم شعبے کو بھی نظر انداز کیا گیا جس کے باعث یہ تمام عوامی منصوبے انتظامی غفلت کا شکار ہوئے اور مرمت نہ ہونے کے باعث اجڑ گئے اور آج دہشت گردی کی نذر ہوئے۔ سابق وزیراعلی حفیظ الرحمن نے مزید کہا کہ سردی کے اس موسم میں کیسے ممکن ہے کہ آگ خود بخود لگ جائے؟ وہاں چوکیدار کیوں نہیں تھا۔ محرکات کو سامنے لایا جائے سیکیورٹی اور تحقیقاتی اداروں کا کڑا امتحان ہے کہ وہ مجرموں کو بے نقاب کرے۔ نااہل صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے، سیر سپاٹوں سے فرصت نکال کر گلگت بلتستان کے ثقافتی ورثوں کے تحفظ کیلئے فوری طور پر خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی موجودہ صوبائی حکومت عوامی احتساب کے قریب پہنچ چکی ہے اور عوام جلد ان کا محاسبہ کرے گی۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان صوبائی حکومت نے کہا کہ

پڑھیں:

تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں

 اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کر دیں۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق چیئرمین اکنامک پالیسی تھنک ٹینک اور سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کا کہنا تھا شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔

توانائی اصلاحات میں ریکوریز بہت شاندار رہیں،این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کرنا اہم اقدام تھا، وزیر خزانہ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • آفریدی نے بھارت سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹ کو 'جھوٹا' قرار دیدیا
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
  • فہد ہارون کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے ملاقات، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے علاقائی ترقی پر زور