دنیا کے 20 آلودہ ترین شہروں میں سے 13 بھارتی ہیں؛ پاکستان کا نمبر کون سا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں اس بار بھی مودی سرکار کی ناقص کارکردگی کے باعث بھارت سب پر بازی لے گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 2024 میں 20 آلودہ ترین شہروں میں سے 13 بھارتی شہر ہیں جہاں فضائی معیار نہایت پست ہے۔
سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ 2024ء میں دنیا کے آلودہ ترین ممالک کی فہرست میں بھارت پانچویں نمبر پر ہے۔
دنیا کے آلودہ ترین ممالک میں افریقی ملک چاڈ پہلے اور بنگلادیش دوسرے نمبر پر ہے جس کے بعد پاکستان پھر کانگو اور پھر بھارت کا نمبر آتا ہے۔
آلودہ ترین دارالحکومتوں میں بھارت کا نئی دہلی سرِ فہرست ہے پھر چاڈ، بنگلا دیش، کانگو اور پاکستان کے دارالحکومتوں کا نمبر ہے۔
صرف 7 ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، بہاماس، بارباڈوس، گریناڈا اور اسٹونیا عالمی ادارۂ صحت کے مقررہ معیار پر پورے اترے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کا جنگی جنون خطے کیلیے خطرہ بن گیا؛ توازن کیلیے پاکستان کا دفاعی بجٹ بڑھانا ناگزیر
بھارت کا مسلسل بڑھتا ہوا جنگی جنون جنوبی ایشیا کے لیے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور بھارت کا مسلسل بڑھتا جنگی جنون پورےخطے بالخصوص جنوبی ایشیا کے امن کے لیے مستقل خطرہ ہے، بھارت کی عسکری حکمت عملی ہمیشہ پاکستان کے گرد گھومتی رہی ہے، خواہ وہ سرحدی خلاف ورزیاں ہوں یا اسپانسرڈ دہشتگردی۔
حال ہی میں ہونے والے معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص میں ناکامی کے بعد جنگ بندی کے لیے بھارت کو امریکا کے پاس جانا پڑا جب کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے ذریعے عالمی امن میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت کا دفاعی بجٹ مالی سال 2025-26 میں 6,81,210 کروڑ روپے (تقریباً 77.4 ارب ڈالر) تک پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ سال سے 9.5 فیصد زیادہ ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے مطابق بھارت کے دفاعی اخراجات میں گزشتہ 5 برس میں 94 فیصد اور 10 برس میں 170 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی اپنانا اور پاکستان کے خلاف دفاعی صلاحیتیں مضبوط کرنا ہے۔
پاکستان کیخلاف بلاجواز بھارتی جارحیت میں جدید جنگی ٹیکنالوجی، خاص طور پر اسرائیلی ساختہ ہیروپ، ہارپی اور سوارم ڈرونز کا استعمال ہوا ۔ یہ خودکار یا انسانی کنٹرول والے خودکش ہتھیار ہیں۔ بھارت اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے بھاری دفاعی بجٹ مختص کرتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لاتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی وسیع مشقیں بھی جاری ہیں جنہیں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی فضائی سرگرمیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ ان مشقوں میں Rafale، Mirage 2000 اور Sukhoi-30 طیارے شامل تھے۔
ایک اہم پیش رفت بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے 10,000 کروڑ روپے کے I-STAR نگرانی اور اسٹرائیک طیارہ منصوبے کی منظوری کی توقع ہے، جس کا مقصد فضائی برتری کو بڑھانا ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کا دفاعی بجٹ 1980ء کے بعد سے کم ہوتا رہا ہے، مگر اس کے باوجود مسلح افواج نے دہشتگردی اور دیگر چیلنجز کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ کی زیادہ تر رقم افواج جن میں بری ، بحری ، فضائی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے شامل ہیں کے اہلکاروں کی تنخواہوں، سماجی خدمات، شہدا اور ریٹائرڈ فوجیوں کے فنڈز پر خرچ ہوتی ہے۔
موجودہ حالات اور بھارتی جنگی جنون کے تناظر میں پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ ایسی ضرورت ہے جسے کسی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔جدید دور کی جنگوں میں سائبر حملے، ڈرون، مصنوعی ذہانت (AI) اور معلوماتی جنگ (Information Warfare) کے ذریعے بھی دشمن کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھی ان جدید شعبوں میں اپنی دفاعی تیاری کو اپ گریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان کو بھارت کی جانب سے مسلسل خطرات کے پیش نظر اور اپنی دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چین اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے دفاعی معاہدوں کی پیشکش کی گئی ہے ، جن میں ففتھ جنریشن جے-35 سٹیلتھ جنگی طیارے، کے جے-500 ایواکس اور ایچ کیو-19 لانگ رینج بیلسٹک دفاعی نظام شامل ہیں۔
یقیناً دفاعی خود مختاری کے اس عمل میں ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ایک خطیر رقم درکار ہے۔
پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ اگرچہ اب بھی بھارتی دفاعی بجٹ کے مقابلے میں بہت کم ہے مگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کچھ حد تک اضافہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی سلامتی اور دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔