اسلام آباد:

منگل کو 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت سینیٹ اجلاس چیئرمین سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں ہوا۔ ایجنڈے میں 2 توجہ دلاؤ نوٹسز شامل تھے، اجلاس میں زیادہ تر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون کاکہناہے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمے دار پی ٹی آئی حکومت اور صوبائی اسمبلی کا اسپیکرہے۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا بجلی ایک یونٹ 7 روپے میں بنتاہے جوعوام کو47 روپے کا دیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا آج اس ایوان کا ایک پارلیمانی سال مکمل ہوا لیکن ابھی تک یہ ایوان مکمل نہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا اس ایوان کی کارروائی اورتشکیل قانون کے مطابق ہے۔ حکومت نے سیاسی بردباری اور استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آرٹیکل 6 کا بہترین کیس 22  اپریل 2022 کو بنتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کو جس طرح روکنے کی کوشش کی گئی وہ شرمناک تھی۔ پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کا آرڈر دیا، سیاسی وجوہات کی وجہ سے مخصوص نشستوں پر کے پی اسمبلی میں حلف نہیں لینے دیا گیا۔

بڑی تعداد اس وقت بچوں کی کیمبرج تعلیم اے لیول او لیول حاصل کررہی ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پورے ملک میں یکساں تعلیم ہونی چاہیے۔ آئندہ سال سی ایس ایس امتحان میں تبدیلی نظر آئے گی۔

ایوان بالا اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی تاہم پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق چلیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ قرارداد پہلے سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں گے، گارنٹی دیں کہ یہ قرارداد ایجنڈے پر آئے گی؟ عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی۔

پی ٹی آئی ارکان نے وزیرقانون کی تقریر کے دوران شورشرابہ کیا۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد کے بڑے بھائی کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر مملکت شیزہ فاطمہ خواجہ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے کہا یو ایس ایف فنڈ کے تحت پسماندہ، دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

ساڑھے تین سال میں کے پی میں مختلف منصوبوں میں ساڑھے 9ارب روپے تقسیم کیے گئے۔ مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان بالا میں پیش کردی گئیں۔ اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق 11مارچ کو سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ۔ ایک پار لیمانی سال کے دوران 115 دن اجلاس چلایا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی سے سینیٹ کو 25 بل بھجوائے گئے، سینیٹ میں ایک سال میں 14بل متعارف کرائے گئے، پارلیمانی17 قراردادیں منظور کی گئیں، ایوان میں 10آرڈنینس پیش کیے گئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شبلی فراز نے کہا

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس : کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثنااللہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیرغور ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہورہی ہے، وزیراعظم نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثنااللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی لیکن اپوزیشن شائد بات اس لئے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لئے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہوگی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں، سینیٹ میں خیبرپختونخوا کو اس کے حق سے محروم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اپوزیشن کو ایک سائیڈ پر کیا جارہا ہے، نہ ان کی قراردادیں ایجنڈے میں شامل کی جاتی ہیں، نہ ان کی تحریکیں شامل کی جاتی ہیں اور نہ انہیں کوئی وقعت دی جاتی ہے، یہ درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ جب آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایسی مشکلات کھڑی ہوجاتی ہیں جن سے نمٹنے کے لئے آپ مزید غلطیاں کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی قانون شکنی کے ذریعے نہیں ہوسکتی قانون سازی کے لئے آپ کو قانون پر عمل کرنا ہوگا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں نظام منجمد ہوگیا، عوام سراپا احتجاج ہیں جبکہ کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں اس منصوبے پر اتفاق کیا اور پھر تقریر میں مخالفت بھی کی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پانی کی قلت ہر شہری کو متاثر کرتی ہے، پیپلزپارٹی پہلی جماعت ہے جس نے پانی کا مسئلہ اٹھایا، اس مسئلے کو 8 ماہ سے اٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم بات نہیں کریں گے، پانی کا مسئلہ کیوں متنازع کیا جارہا ہے؟ جب آپ ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سخت سیاست تبھی کرتے ہیں جب ہمیں دیوار سے لگایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ بھی پانی پر سراپا احتجاج ہیں، ہم اپنا بہت بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز متنازع کینالز کے مسئلے پر واک آو¿ٹ کرگئے، وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اراکین کو منانے کی کوشش کررہے ہیں، واپس ایوان میں لے کر آئیں گے۔وزیرقانون نے کہا کہ پیپلز پارٹی اراکین سے درخواست ہے کہ وہ سیشن میں واپس آئیں، وزرا آئے ہوئے ہیں،سینیٹ اراکین کے سوالوں کے جواب دیں گے۔سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جماعتوں نے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا، وفاقی وزیر قانون کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی کی جاتی رہی، اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر بھی احتجاج کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے پیپلزپارٹی کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور پیپلزپارٹی کی سیاست کو منافقت پر مبنی قرار دینے والے نعرے لگائے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر شہادت اعوان کو کورم کی نشاندہی کا حکم دیا، بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے پینل چیئر کے لئے پریزائیڈنگ افسران کے ناموں کا اعلان کیا، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر سلیم مانڈی والا کو پینل چیئر کے لئے پریزائیڈنگ افسران کے طور پر نامزد کیا گیا۔
بعدازاں چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس 25 اپریل بروز جمعہ تک ملتوی کردیا۔

ہری پور میں جنگلی چیتا آبادی میں گھس آیا، غریب کسان کی قیمتی بکریاں بار ڈالیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو ہو رہا ایوان کردار ادا کرے، شبلی فراز
  • بتایا جائے اس ایوان کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ شبلی فراز کا سوال
  • سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی، کے پی کے میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد مسترد
  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کا شور شرابہ، ہنگامہ آرائی
  • سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
  • سینیٹ اجلاس : کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • سینیٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، چیئرمین سینیٹ نے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ قبول کیا اور معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا
  • سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس: کے پی میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ
  • ایوان بالا کا اجلاس آج ہوگا