قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کیخلاف ایک اور درخواست
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پشاور:
ہائی کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف درخواست سے متعلق وکیل کی استدعا منظور کرلی۔
جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ اور ججز سنیارٹی متاثر ہونے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت وکیل ملک سلیمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے ججز سنیارٹی متاثر ہونے اور قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کو چیلنج کیا ہے۔ ہم نے سنیارٹی لسٹ سے متعلق ضروری دستاویزات جمع کی ہیں، رجسٹرار آفس نے ان پر اعتراض لگایا ہے۔
وکیل کے مطابق ہمیں کاپی ابھی تک نہیں ملی، کاپی مل جائے تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کریں گے ، جس کے لیے ہمیں کچھ وقت دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرلی اور درخواست گزار وکیل کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کے لیے مہلت دے دی۔ سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنیئر ججز کو چھوڑ کر جونیئر جج کو سپریم میں تعینات کیا گیا۔ سینئر پیونی جج کو چھوڑ کر جونیئر جج کو قائمقام چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ جونیئر جج کو سینئر ججز کا باس نہیں بنایا جاسکتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ججز سنیارٹی متاثر ہونے قائم مقام چیف جسٹس
پڑھیں:
جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
جہلم ویلی کی تحصیل ہٹیاں بالا کے نواحی علاقے مکنیٹ میں انٹرمیڈیٹ کے 17 سالہ طالب علم نے مبینہ طور پر امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر خودکشی کر لی۔
پولیس کے مطابق حبیب ولد صابر شاہ نے گھر کے قریب درخت سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ کمپیوٹر کے مضمون میں فیل ہونے کے بعد شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت: بیٹی کو قتل کرکے خود کشی کا رنگ دینے والا باپ گرفتار
ذرائع کے مطابق حبیب گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول شاریاں کا سابق ٹاپر تھا اور انتہائی ذہین و محنتی طالب علم کے طور پر جانا جاتا تھا۔ امتحانی نتائج کے بعد اس کی ذہنی کیفیت متاثر ہوئی، جس کے نتیجے میں اس نے افسوسناک قدم اٹھایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ لاش کو ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اہلِ علاقہ نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی دباؤ اور نتائج کے خوف سے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تحصیل ہٹیاں بالا جہلم ویلی خود کشی