Daily Ausaf:
2025-04-26@04:35:13 GMT

سوچیں اور امیر ہو جائیں

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

ایک بار کسی نے کہا تھا کہ، ’’یہ معاشرہ بڑا منافق ہے کہ غریب کے سچ پر بھی اعتبار نہیں کرتا اور امیر کے جھوٹ پر بھی صداقت کی مہر لگا دیتا ہے۔‘‘ واقعی غربت، ایک تلخ حقیقت اور کڑوا سچ یے جو پوری انسانیت کا المیہ ہے۔ لوگ آپ کے حالات سے ہاتھ ملاتے ہیں، آپ سے نہیں۔ زندگی میں ہر دکھ اور تکلیف برداشت کی جا سکتی ہے، مگر غربت ایسا بوجھ ہے جو انسان کی خودداری، عزتِ نفس، اور خوابوں کو بے دردی سے روند دیتا ہے۔
جب آپ کے پاس وسائل اور دولت نہ ہو تو دنیا کا رویہ بدل جاتا ہے۔ آپ کی بات کا وزن کم ہو جاتا ہے، اور لوگ آپ کو ایسے دیکھتے ہیں جیسے آپ میں کوئی بڑی کمی ہو۔ جوانی میں بے روزگاری ذلت و رسوائی کا دوسرا نام ہے، اور کبھی تو یوں لگتا ہے کہ فقر و افلاس موت سے بھی بدتر ہے کیونکہ غربت صرف جیب کو خالی نہیں کرتی بلکہ دل و دماغ پر بھی گہرے زخم لگاتی ہے۔
آپ مانیں یا نہ مانیں آج دنیا میں غربت ایک عیب ہے جبکہ امارت ایک ’’خوبی‘‘ ہے کیونکہ غربت نقائص واضح کرتی ہے اور امارت انہیں چھپا دیتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ لوگ وسائل کے بغیر آپ کی محنت اور خلوص کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ کیا واقعی انسان کی قدر صرف اس کی دولت سے کی جاتی ہے؟ کیا عزت اور خودداری صرف پیسے کی محتاج ہے؟ یا یہ ہم ہیں جنہوں نے اپنی اقدار کو دولت کے پیمانے پر تولنا شروع کر دیا ہے؟ یہ ایسے سوالات ہیں جو دل کو جھنجھوڑ دیتے ہیں اور ہمیں مجبور کر دیتے ہیں کہ اس دنیا میں عزت کے ساتھ زندہ رہنے کے لئے امیر ہونے کے بارے میں سوچا جائے۔
امریکی مصنف نپولین ہل نے غربت اور مفلسی سے نکلنے کے موضوع پر ایک کتاب لکھی جس کا عنوان ہے، ’’سوچیں اور امیر ہو جائیں‘‘ (Think and Grow Rich) جس میں انہوں نے کامیابی حاصل کرنے کے راز گنوائے ہیں۔ اس کتاب میں خصوصی طور پر اس بھید سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ کیا سوچنے سے واقعی دولت حاصل کی جا سکتی ہے؟ انہوں نے اس کتاب میں اس سوال کا جواب بھی ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے کہ کیا کامیابی اور دولت قسمت کا نتیجہ ہوتی ہے، یا اس کے پیچھے کوئی خاص اصول کار فرما ہوتے ہیں؟ یہی وہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کیلئے نپولین ہل نے اپنی یہ مشہور زمانہ کتاب لکھی۔
یہ کتاب نہ صرف کامیابی کے اصولوں کو واضح کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ کس طرح انسان اپنی سوچ کو طاقتور ہتھیار بنا کر خود کو بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ اس کتاب کی شہرت کا راز انسانی دماغ کے ان حصوں کو واہ کرنے سے ہے جن کا تعلق زیادہ دولت جمع کرنے سے ہوتا ہے۔ یوں یہ محض ایک کتاب ہی نہیں بلکہ ایک مکمل فلسفہ بھی ہے جو انسان کی زندگی کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کتاب پہلی بار 1937 ء میں شائع ہوئی اور آج تک اس کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں جس نے دولت کمانے کے لئے لاکھوں افراد کو کامیابی کے راستے پر ڈالا ہے۔ اس کتاب کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ کامیابی کے اصولوں کو عملی زندگی کے تجربات سے جوڑتی ہے، اور قارئین کو بتاتی ہے کہ سوچنے اور امیر ہونے سے وہ کس طرح اپنی زندگی میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔
اس کتاب کی بنیاد یوں رکھی گئی کہ امریکہ کے نامور بزنس مین اینڈریو کارنیگی نے نپولین ہل کو ایک خاص مشن دیا اور کہا کہ وہ دنیا کے سب سے کامیاب کاروباری افراد کے انٹرویوز لیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ آپ حیران ہوں گے کہ نپولین ہل نے اس کتاب کو مکمل کرنے میں 25 سال لگائے اور انہوں نے تحقیق کی، ہزاروں کامیاب اور ناکام لوگوں کا تجزیہ کیا، 500 سے زائد ملٹی ملینئرز افراد سے ملاقاتیں کیں، جن میں مشہور سائنس دان، نوکری پیشہ اور بزنس مین شامل تھے۔ نپولین ہل جن مشہور شخصیات کو ملا ان میں تھامس ایڈیسن، ہنری فورڈ اور الیگزینڈر گراہم بیل جیسے عظیم نام شامل تھے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں نپولین ہل نے کچھ بنیادی اصول وضع کئے، جو ہر اس شخص کو کامیاب بنا سکتے ہیں جو انہیں سچے دل سے اپنائیں گے۔
اس کتاب میں کامیابی کے جن بنیادی اصولوں کو شامل کیا گیا ان میں نمبر1 پر مضبوط خواہش اور کسی عظیم مقصد کا شامل ہونا ہے۔ ہر کامیاب شخص کی زندگی میں ایک واضح مقصد ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی بڑا خواب نما مقصد نہیں، تو آپ کبھی بھی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں مقصد کے اندر بہت انرجی ہوتی ہے جو آپ کو عمل پر اکساتی ہے۔ آپ کی زندگی اور کام کا مقصد جتنا بڑا ہو گا آپ کو کامیابی بھی اتنی ہی بڑی ملے گی۔ آپ سوچیں کہ زندگی میں آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور پھر اسی سمت میں کام کریں آپ یقینا کامیاب ہوں گے۔ نپولین ہل نے نمبر2 پر یقین اور خود اعتمادی کو رکھا جس کی پہلی شرط یہ ہے کہ آپ کو اپنی کامیابی پر یقین ہونا چایئے۔ جو لوگ اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہیں، وہی لوگ آگے بڑھتے ہیں۔ خود اعتمادی کے بغیر کوئی بھی شخص اپنے خوابوں کو حقیقت میں نہیں بدل سکتا ہے۔ انہوں نے نمبر3 پر بار بار دہرائی گئی سوچ کو رکھا اور کہا کہ آپ جو کچھ بار بار اپنے دماغ میں دہراتے ہیں، وہی حقیقت میں بدلنے لگتا ہے۔ اگر آپ خود کو ذہنی طور پر قائل کر لیں کہ آپ کامیاب ہوں گے، تو آپ کے فیصلے، اقدامات اور عادات بھی ویسی ہی بننے لگیں گی۔ انہوں نے نمبر3 پر علم اور مہارت کو رکھا کہ اور دلائل پیش کیئے کہ محض عام علم کامیابی کے لئے کافی نہیں ہوتا، بلکہ کسی خاص شعبے میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہے۔ جو لوگ اپنی فیلڈ میں ایکسپرٹ بنتے ہیں، وہی زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے نمبر4 پر تصور اور تخلیقی صلاحیت کو رکھا اور لکھا کہ کامیاب افراد وہی ہوتے ہیں جو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا فن اور مہارت رکھتے ہیں۔ اگر آپ صرف سوچتے رہیں اور عمل نہ کریں، تو آپ کی سوچ بے فائدہ ہے۔ ا اگر آپ اس کتاب میں بیان کیے گئے اصولوں کو اپنی زندگی میں اپنائیں، تو آپ بھی ایک کامیاب اور امیر شخص بن سکتے ہیں۔ زندگی کا یہ اصول بنا لیں کہ بڑا آدمی بننا ہے ہمیشہ بڑا سوچیں آپ ایک دن بڑے آدمی بن کر رہیں گے، سوچیں، یقین رکھیں، منصوبہ بندی کریں، عمل کریں، کامیابی آپ کے قدم چومنے پر مجبور ہو جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اس کتاب میں کامیابی کے اصولوں کو زندگی میں اور امیر انہوں نے نہیں کر کو رکھا امیر ہو اگر آپ

پڑھیں:

امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک کتاب کی تقریبِ رونمائی کے دوران کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت کو سراہا۔
یہ تقریب سینئر صحافی محمد نواز رضا کی تصنیف “مردِ آہن محمد نواز شریف” کی رونمائی کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی، جس کا اہتمام پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) اور راولپنڈی-اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے کیا۔ تقریب میں چیئرمین مسلم لیگ (ن) راجہ ظفرالحق، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم، اور کئی سینئر صحافیوں و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے کتاب کے مصنف حاجی نواز رضا کو مبارکباد پیش کی۔
اپنے خطاب میں انجینئر امیر مقام نے نواز شریف کی مختلف شعبوں میں خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کے جرات مندانہ فیصلوں، خاص طور پر 28 مئی 1998 کے ایٹمی دھماکوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا،  وہ تاریخی دن پاکستان کی خودمختاری اور عزم کی علامت ہے” اور اس دن کو قومی سطح پر شایانِ شان طریقے سے منانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے نواز شریف کے ترقیاتی منصوبوں کو بھی سراہا، جن میں ہزارہ موٹروے کی مثال دی جو بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کی گئی۔ “نواز شریف کے وژن نے ملک میں معاشی استحکام اور قومی وقار کو فروغ دیا،” انہوں نے کہا۔
وفاقی وزیر نے طلباء اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ یہ کتاب ضرور پڑھیں تاکہ وہ سابق وزیراعظم کی جدوجہد اور کارناموں کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔ انہوںنے کہا بھارت کے جھوٹے بیانیے اور الزام تراشیاں اس کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہیں۔
انہوں نے کہا، “ہم کشمیری عوام کی بے مثال استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کشمیری بھائیوں کے دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ ہم ہر فورم پر ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔”
امیر مقام نے بھارتی بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا شدید مذمت کرتے ہوئے امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی غیر ذمہ دارانہ یا جارحانہ رویے کا پاکستانی عوام اور مسلح افواج کی جانب سے بھرپور اور متحد جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امن اور مکالمہ ہماری اولین ترجیح ہے، لیکن ہم قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • آج فلسطینیوں کیلئے ہڑتال، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے: حافظ نعیم 
  • ’ڈاکٹر چکر لگوا رہے تھے، چیٹ جی پی ٹی نے مرض کی تشخیص کر کے زندگی بچا لی
  • مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • بُک شیلف
  • کتاب ‘جھوٹے روپ کے درشن’ پر تبصرہ