پی ٹی اے اور ایف آئی اے کا چھاپا؛ برطانوی سمز فروخت کرنیوالے گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی اے اور ایف آئی اے کے چھاپے میں برطانوی سمز فروخت کرنے والے افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی(پی ٹی اے)زونل آفس گلگت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے ساتھ مل کر غیر قانونی بین الاقوامی سم کارڈز کی فروخت کےحوالے سے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 2 افراد کو گرفتار کر لیا۔
پی ٹی اے کے مطابق گلگت کے علاقے دنیور میں مارے گئے چھاپے کے دوران 6 برطانوی سم کارڈز برآمد کر لیے گئے جب کہ 2 افراد کو غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے غیر قانونی غیر ملکی سم کارڈ نیٹ ورک کے خلاف مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ اس حوالے سے قانونی اقدامات کیے جائیں۔ یہ کارروائی پی ٹی اے کی غیر قانونی سمز فروخت کے خاتمے کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے، جو قومی سلامتی کے ضمن میں سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
پی ٹی اے کی جانب سے عوام کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع ضرور دیں تاکہ ایک محفوظ اور منظم ڈیجیٹل ماحول کا قیام یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ اقدامات ٹیلی کام قوانین کی پاسداری اور صارفین کو غیر قانونی سم کارڈز کے ممکنہ غلط استعمال سے بچاؤ کے پی ٹی اے کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے پی ٹی اے
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔