بلوچستان ٹرین واقعہ پر پوری قوم تشویش میں مبتلا ہے: حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان میں ٹرین کو یرغمال بنانے کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حافظ نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ یرغمالیوں کی باحفاظت واپسی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بار بار حالات کی سنگینی کی نشاندہی کرتی رہی لیکن حکمران طبقہ سنجیدگی اختیار کرنے کے بجائے صرف بڑھکیں مارتا رہا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقیقی مسائل کو حل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا ہوگا تاکہ احساس محرومی کا خاتمہ کیا جا سکے۔
جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے ایک مؤثر قومی لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا، کیونکہ اسی کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: حافظ نعیم
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔