جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن آخری مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
فوٹو: اے ایف پی
بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن آخری مراحل میں داخل ہوگیا، بڑی تعداد میں یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بازیاب کروالیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں بشمول عورتوں اور بچوں کو بازیاب کروالیا گیا، بازیاب کروائے گئے بچوں اور خواتین کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
اس سے قبل عورتوں اور بچوں سمیت 190 یرغمالی رہا کروائے گئے اور 30 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، تین مختلف جگہوں پر یرغمال عورتوں اور بچوں کے ساتھ خودکش بمباروں کی موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں احتیاط برتی جارہی ہے، بازیاب کروائے گئے 37 زخمیوں کو طبی امداد کےلیے روانہ کردیا گیا۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر بولان میں دہشت گردوں کے حملے کا مقام۔ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق زخمیوں میں ٹرین ڈرائیور بھی شامل ہے، گزشتہ رات بازیاب 57 افراد کوئٹہ پہنچائے گئے، 23 افراد مچھ میں رک گئے تھے۔
دوسری جانب چین نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے دہشت گردی بزدلانہ فعل ہے، جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت کرتے ہیں، حنیف عباسی جعفر ایکسپریس حملے کے 150 سے زائد لوگوں کو بازیاب کروالیا گیا ہے، طلال چوہدری جعفر ایکسپریس واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے: سرفراز بگٹیترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے پاکستان کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھیں گے۔
چین پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون مضبوط بنانے کےلیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس پر عورتوں اور بچوں
پڑھیں:
بلوچستان: دہشتگردوں کی فائرنگ، پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
بلوچستان(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دہشتگردوں نے پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے 2 اہلکار شہید ہوگئے۔
نجی چینل کے مطابق دہشتگردی کا یہ افسوس ناک واقعہ ضلع مستونگ میں پیش آیا، جہاں لیویز کے اہلکار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی سیکیورٹی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ مستونگ میں فائرنگ سے شہید ہونے والے اہلکاروں اور زخمی کو شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کردی، اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
واضح رہے کہ جون 2024 میں بھی بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو ٹیم پرحملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 لیویز اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
ترجمان صوبائی حکومت نے بتایا تھا کہ لیویز اہلکاروں سے اسلحہ اور انسداد پولیو مہم کی ٹیم سے ویکسین چھیننے کی کوشش کی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے بتایا تھا کہ دھرنا کمیٹی کے ڈنڈا بردار افراد نے پولیو کی ٹیم پر حملہ کیا تھا، اور کلی محمد حسن ٹھیکیدار، کلی میرالزئی اور کلی حاجی باقی جان میں زبردستی مہم کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔
ملزمان نے پولیس، لیویز سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، علاقے میں مزید نفری روانہ کردی گئی تھی۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط