پنجاب: لینڈ مافیا کی چالبازی کا توڑ، دیہی ہاؤسنگ اسکیمز بھی ٹیکس نیٹ میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں پیش کیے جانے والے دی پنجاب لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) ایکٹ 2024 کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: فروغ تعلیم کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے کیا انقلابی فیصلے کیے ہیں؟
ترامیم کے مطابق دیہاتوں میں بنی ہاؤسنگ اسکیمیں بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گی۔
لینڈ مافیا دیہاتوں میں اسکیمیں بنا کر ٹیکس نیٹ سے بچا کرتی تھی لہٰذا اب’شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ایکٹ 1958‘ کے تحت ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
بل کا بنیادی مقصد پنجاب فنانس ایکٹ 2024 کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
مزید پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا فری سولر منصوبے کا افتتاح، کن لوگوں کو مفت سولر ملیں گے؟
ٹیکس کے اطلاق کا دائرہ کار شہری علاقوں میں بھی وسیع کیا جائے گا اور تمام تر غیر منقولہ جائیدادیں ٹیکس نیٹ کا حصہ ہوں گی۔
جائیداد کی مالیت اور دیگر معیارات کے مطابق ٹیکس کی تشخیص کی جائے گی۔ ٹیکس وصولی پنجاب حکومت کا مقرر کردہ ادارہ کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پنجاب دیہی ہاؤسنگ اسکیمز پنجاب لوکل گورنمنٹ دیہی اسکمیز پر ٹیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب دیہی ہاؤسنگ اسکیمز پنجاب لوکل گورنمنٹ ٹیکس نیٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔