84 انسانی اسمگلرز کی نشاندہی، پاسپورٹس بلاک کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
یہ لوگ پاکستان کے مختلف شہروں سے کوالالمپور کے راستے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں
پاسپورٹ فوری طور پر بلاک یا منسوخ کرکے رپورٹ کریں، ڈائریکٹر ایف آئی اے
ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی ہیومن اسمگلنگ افتخار احمد خان نے پاکستان سے ملائشیا انسانی سمگلنگ میں ملوث 84 ایجنٹوں کے خلاف فوری کاروائی کا حکم جاری کردیاہے۔ افتخار احمد خان نے کراچی، لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، حیدرآباد، اسلام آباد، پشاور، کوہاٹ اور کوئٹہ کے ڈائریکٹرز ایف آئی اے کو مراسلہ جاری کیا ہے۔ مراسلے میں پاکستان سے کوالالمپور کے راستے انسانی سمگلنگ میں ملوث 84 ٹریول ایجنٹوں کے خلاف فوری، سخت کارروائی کرنے اور تفصیلی رپورٹ 24 گھنٹے میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مراسلے کے مطابق پاکستان سے کوالالمپور کے راستے انسانی سمگلنگ میں ملوث 84 انسانی اسمگلرز کی نشاندہی پاکستان ہائی کمیشن نے کی ہے۔ مراسلے میں ایف آئی اے ڈائریکٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ84 میں سے جن انسانی اسمگلرز کی شناخت ہو چکی ان کے پاسپورٹ فوری طور پر بلاک یا منسوخ کرکے رپورٹ کریں۔مراسلے میں ان ایجنٹوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کی بھی ہدایت اور اس معاملے کو اولین ترجیح دینے کا کہا گیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے میں ملوث
پڑھیں:
پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
اسلام آباد – پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر سے ہزاروں سرکاری پاسپورٹس کے چوری ہونے کا حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس کی صدارت طارق فضل چوہدری نے کی، جہاں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ہزاروں پاسپورٹس چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق، چوری شدہ تمام پاسپورٹس کو سسٹم میں بلاک کر دیا گیا ہے، اور ان کی تجدید ممکن نہیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ صرف ایبٹ آباد سمیت چند دفاتر سے ہی 32,674 پاسپورٹس چوری ہوئے۔
پاسپورٹس کا ممکنہ غلط استعمال، کمیٹی کی شدید تشویش
اس موقع پر کنوینر طارق فضل چوہدری نے معاملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں ان پاسپورٹس کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کچھ غیر ملکی شہری چوری شدہ پاسپورٹس کے ذریعے پاکستان سے سعودی عرب گئے تھے، جہاں وزارت داخلہ کی مدد سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
سعودی حکام نے ان افراد کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی، اور انہیں ملک بدر کر دیا۔
پاسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن مکمل، فراڈ اب مشکل: ڈی جی
ڈی جی مصطفیٰ قاضی کے مطابق، اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا پورا نظام مکمل ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت اب کسی قسم کی جعل سازی یا چوری کا امکان انتہائی محدود ہو چکا ہے۔
کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ سے معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیو دہلی ہائی کمیشن میں مشینری خریدی، مگر 18 سال بعد بھی غیر فعال
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالر کی لاگت سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (MRP) مشینری خریدی، مگر 18 سال گزرنے کے باوجود یہ نظام کام شروع نہ کر سکا۔
اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ خرم آغاز نے وضاحت دی کہ مشینری خریدنے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستانی عملے کو واپس بھیج دیا، کیونکہ دہلی حکومت کسی بھی آن لائن سسٹم کی اجازت نہیں دیتی۔
پاسپورٹ حکام نے مزید بتایا کہ نیو دہلی میں حالات ایسے ہیں کہ وہاں وائی فائی تک ٹھیک سے نہیں چلتی۔ انٹرنیٹ لگانے کی صورت میں ڈیٹا لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث رابطے کے لیے صرف ان کا اپنا نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے۔
اب مشینری واپس لانے کا فیصلہ
کمیٹی کنوینر نے سوال اٹھایا کہ مشینری خریدنے سے قبل تحقیقی جائزہ کیوں نہیں لیا گیا؟
پاسپورٹ حکام نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات میں مشینری کا استعمال ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 71 پاسپورٹس جاری کیے گئے، اور اب واحد حل یہ ہے کہ مشینری کو واپس پاکستان منتقل کر لیا جائے۔
کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مشینری جلد از جلد واپس لائی جائے۔ اس موقع پر آڈٹ حکام کی سفارش پر متعلقہ آڈٹ پیرا سیٹل کر دیا گیا۔
Post Views: 6