ہدایتکار ابو علیحہ نے سنیما انڈسٹری کو ڈوبنے سے بچانے کا نسخہ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز کے معروف ہدایتکار اور مصنف ابو علیحہ نے ملک بھر میں متعدد سینما گھروں کی خطرناک بندش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ہم فروخت کو بڑھانے کے لیے بالی ووڈ فلموں کی دوبارہ نمائش شروع کریں۔
ابو علیحہ نے انسٹاگرام اسٹوری پر ایک پیج کی جانب سے سنیما گھروں کی کمی اور تیزی سے بند ہونے کے حوالے سے دی گئی خبر کو ری شیئر کرتے ہوئے انڈسٹری کو بچانے کا نسخہ پیش کردیا۔
معروف ہدایتکار نے سنیما انڈسٹری کو بند ہونے سے بچانے کیلئے مشورہ دیا کہ سنیما گھروں میں بھارتی فلموں کی نمائش بھی کی جائے اور ٹکٹ کو 1000 کے بجائے 250 ساتھ ہی پاپ کارن اور کولڈ ڈرنک کو 500 کے بجائے 150 کا فروخت کیا جائے۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
انہوں نے ساتھ ہی یہ سوال بھی کیا کہ تھیٹر کے شائقین میں فروخت اور مقبولیت بڑھانے کے لیے قیمتوں میں کمی جیسے دیگر اقدامات کو کیوں نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ابو علیحہ نے مزید کہا کہ سنیما عام آدمی کیلئے تفریح کا واحد زریعہ ہے اسے کھولیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ابو علیحہ نے
پڑھیں:
طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔