ہم ڈی ٹیموں کو بھی شکست دینے کے قابل نہیں رہے
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے چیمپئینز ٹرافی ٹورنامنٹ سے محض 4 روز بعد باہر ہونے پر میزبان ملک کیلئے " شرمناک لمحہ" قرار دیدیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ ہماری موجودہ ٹیم دیگر ممالک کی ڈی ٹیموں کو بھی شکست دینے کے قابل نہیں ہے، جو ٹیمیں پاکستان آتی ہیں وہ اپنے بی، سی ڈی اسکواڈز بھیج دیتی ہیں اور ہم اِن بھی ہار جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فائنل کے بعد کے مناظر ہمارے لیے شرمناک تھے لیکن ہمارا واحد مقصد صرف میزبانی کرنا تھا، ایونٹ کامیاب رہا لیکن ٹیم کا کیا؟، اسکے ساتھ آپ عرت بھی کماتے ہیں، 8 ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں آخری پوزیشن ہماری تھی اور سب سے پہلے بطور میزبان ہم ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے، دنیا بھر میں ہمارا مذاق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ غیر منصفانہ فائدہ! گواسکر تاویلیں پیش کرنے لگے
چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل ہوچکا ہے لیکن ہمیں آئی سی سی اور عالمی کرکٹ نے آئینہ دکھایا ہے جس طرح ہم نے کھیلا اور جس طرح سے تقریب میں ہماری کوئی نمائندگی نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی پر شکریہ، مگر جےشاہ کا پاکستان کا نام لینے سے گریز
چیئرمین محسن نقوی صاحب وہاں نہیں تھے تاہم ایونٹ ڈائریکٹر تو موجود جنہیں مدعو تک نہ کیا گیا، کیونکہ ہم اس کے لائق نہیں تھے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ہماری کارکردگی پچھلے 5، 6 سالوں سے مسلسل نیچے جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: "کھلاڑیوں کو سفارش اور پیسے لیکر کھلایا جاتا ہے"
دوسری جانب پاکستان اگلے 5 ٹی20 اور تین ون ڈے میچوں کیلئے نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گا، قومی ٹیم اور کیویز کے درمیان پہلا میچ 16 مارچ کھیلا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
---فائل فوٹوسندھ ہائیکورٹ نے شاپنگ بیگز پر پابندی کے خلاف درخواست پر نجی کمپنیوں کو عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
عدالت میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندیوں کے خلاف نجی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل نے بتایا کہ پلاسٹک بیگز کی تیاری، رکھنے اور استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
سندھ میں آج سے پلاسٹک بیگز کے استعمال، فروخت اور...
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کو کم کرنے کی بات ہورہی ہے، ہم آپ کی مصنوعات کی جانچ کی ہدایت جاری کرتے ہیں لیکن آپ تسلیم کررہے ہیں کہ آپ کی مصنوعات نان ڈی گریڈ ایبل ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری مصنوعات سے کسی کو نقصان نہیں ہورہا، پالیسی کی تشکیل میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ قانون بنانے کے لیے آپ سے مشاورت ضروری نہیں، قانون سازی کے لیے کیا 25 کروڑ عوام سے پوچھیں گے؟
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو سیپا کے جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔