آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیے، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا دعویٰ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالات اٹھاد یے اور ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے دعوے بھی مسترد کردیے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن اور وزارت خزانہ کے مذاکرات جاری ہیں۔ اس دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ٹیم نے آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کی ہے، جس میں نئے ٹیکس اہداف پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں سرکاری اداروں کے انضمام اور اخراجات میں کمی پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اداروں کے انضمام اور اسامیاں ختم کرنے سے 17 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کمزور کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔ عالمی مشن نے ایف بی آر کے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے دعوے مسترد کردیے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سرکاری ملازمین کی رائٹ سائزنگ اور گولڈن ہینڈشیک پر غور کیا گیا، جس کے نتیجے میں گریڈ 17 سے 22 تک 700 اور نچلے درجے کی ہزاروں اسامیاں ختم ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ غیر ضروری سرکاری ملازمین فارغ کرنے کے لیے سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کی اخراجات کم کر کے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کی حکمت عملی تیار ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ریونیو شارٹ فال پورا کرنے نے ایف بی آر آئی ایم ایف
پڑھیں:
چین نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس کو مسترد کردیا
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماﺅ نِنگ نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے . چینی ادارے چائینہ گلوبل کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے منگل کے روز پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ چین نے یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور وہ دوہری استعمال کی فوجی اور سویلین اشیا پر سخت کنٹرول رکھتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فریق اس بات سے بخوبی واقف ہے، اور چین بے بنیاد الزامات اور سیاسی چالوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے.(جاری ہے)
یاد رہے کہ یوکرین کی انٹیلیجنس چیف نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کی 20 فوجی فیکٹریوں کو مشین ٹولز، بارود اور دیگر اہم مصنوعات فراہم کر رہا ہے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں، چند روز قبل قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا تھا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں. دونوں ممالک نے کل ایک ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا، قیدیوں کا یہ تبادلہ 3 سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا جو ترکی میں ہوئی گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت کی گئی. صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر بات چیت بہت اچھی رہی انہوں نے توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی تاہم پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ صرف یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کریں گے لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی. واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے جس میں کریمیا بھی شامل ہے یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا.