یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں، عوام کے درمیان خلیج مٹانے کا ہے، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں بلکہ عوام کے درمیان خلیج مٹانے کا ہے۔
ایڈووکیٹ علی بخاری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آج ہم نے جعفر ایکسپریس والے سانحے پر گفتگو کرنی ہے۔ قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، پوری قوم اس غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جو لوگ شہید ہوئے اللہ انہیں جنت میں جگہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے جس نے پاکستان کو جوڑ کر رکھا ہے۔ ملک کو جو صورتحال درپیش ہے، اس کا ادراک کریں۔یہ وقت پاکستان کی آواز کو سننے کا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بلوچستان کی آواز کو سنیں۔ یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں بلکہ عوام کے درمیان خلیج ختم کرنے کا ہے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم تمام صوبوں میں امن چاہتے ہیں۔ جب تک آئین کی بالادستی نہیں ہو گی تب تک ملک میں امن نہیں آئے گا۔ عمر ایوب کو اس ایشو پر بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔سیاست عوام اور ریاست کے درمیان ایک راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لاکھوں اکاؤنٹس کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ کچھ لوگوں کو پی ٹی آئی کا لبادہ پہنا کر ان سے ٹوئٹس کروائی جاتی ہیں۔ یہ ہماری پارٹی کا مؤقف ہے۔ میری کچھ ٹوئٹس تھیں۔ میں نے کہا تھا کہ یہ وقت اکھٹے ہونے کا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج ہمارا ہر سانس سانحہ جعفر ایسکپریس کے لیے دعا ہے۔ ہم بالکل کھڑے ہیں، ہم اس سانحے کی بنیاد پر سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن سوالات کیے جائیں گے۔ آج اللہ سے مغفرت مانگنے کا وقت ہے۔ ہمارا ایک کلیدی کردار ہے۔ ہمیں اس ملک کے جوانوں کے بارے میں سوچنا ہے۔ قوم کا حق ہے کہ وہ جانیں کہ حالات کی سنگینی کیا ہے۔ بلوچستان میں ہمیں جمہوریت کو لانا ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا ختم کرنے کا کے درمیان پی ٹی آئی یہ وقت
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔