اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیشن نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔ اس کمیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی آبادی پر جبر اور اسے کنٹرول کرنے کے لیے جنسی بدسلوکی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اسرائیل نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس کمیشن کو متعصب قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کے کمیشن پر دیگر فریقوں کے مقابلے میں اسرائیل کے لیے مختلف معیارات کا اطلاق کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔اقوام متحدہ کے اس کمیشن کی آج تیرہ مارچ بروز جمعرات جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے ''واقعات اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ اس رپورٹ میں جنسی بدسلوکی اور ریپ کے کیسز کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی گئی ہے، جن میں لوگوں کو عوامی سطح پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ یہ کارروائیاں فوجی اور سویلین قیادت کے براہ راست حکم پر یا خاموشی سے منظوری کے ساتھ کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے تباہ کیا گیا اور حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے ادویات اور ضروری سامان کی درآمد کو روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے قابل علاج پیچیدگیوں سے مر گئے۔
اس کمیشن کا استدلال ہے کہ یہ کارروائیاں 'انسانیت کے خلاف جرائم‘ ہیں اور انسانی پیدائش کی روک تھام اور 'نسل کشی کے معیار‘ پر پورا اترتی ہیں۔
اسرائیل کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر شدید تنقیداسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، ''اسرائیل مخالف سرکس، جسے اقوام متحدہ کی 'ہیومن رائٹس کونسل‘ کہا جاتا ہے، ایک طویل عرصے سے یہود مخالف، بدعنوان، دہشت گردی کی حمایت کرنے والی اور غیر متعلقہ ادارے کے طور پر بے نقاب ہو رہی ہے۔
‘‘انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''ہولوکاسٹ کے بعد سے یہودیوں کے خلاف سب سے شدید قتل عام میں ملوث دہشت گرد تنظیم حماس کی طرف سے انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم پر توجہ دینے کی بجائے، اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اسرائیلی ریاست پر جنسی تشدد کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے ساتھ حملہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘‘
فلسطینیوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے تشدد کا استعمالمقبوضہ فلسطینی سرزمین پر انڈیپنڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کی سربراہ ناوی پلے نے کہا کہ کمیشن کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد میں قابل افسوس اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ''اس نتیجے سے کوئی پہلو تہی نہیں ہو سکتی کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد کو استعمال کیا تاکہ ان کو دہشت زدہ کیا جا سکے اور ظلم و جبر کے ایسے نظام کو دوام بخشا جا سکے جو ان کے حق خود ارادیت کو کمزور کرتا ہے۔‘‘اس کمیشن نے متعدد متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوز کیے اور فوٹوگرافک اور ویڈیو شواہد کا تجزیہ کیا۔
اس کے نتائج میں سات اکتوبر 2023 سے غزہ پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہونے والے واقعات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔ اس دن، فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کے قریب کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔کمیشن نے اس سے قبل بھی جون 2024 ء میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں حملے کے دوران ہونے والے تشدد اور تشدد کی کارروائیوں کی تفصیل دی گئی تھی۔
کمیشن کے مطابق اسرائیل نے معلومات کی فراہمی کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں ماہرین کا یہ آزاد پینل اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔اس کمیشن کا کہنا ہے کہ اس کے کام کا مقصد اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے جواب دہ بنانا ہے۔
ش ر⁄ ک م، م م (ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔